شکاری مفت چلتے ہیں، وائلڈ لائف قیمت ادا کرتی ہے

وزارت موسمیاتی تبدیلی اور سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کا جنگلی حیات کی حفاظت کے لیۓ اہم اقدامات

0

ویب ڈیسک

پاکستان میں جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار کو روکنے اور جرائم کی تفتیش کے حوالوں سے متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔ دور دراز مقامات، محدود وسائل اور فوری رسائی نہ ہونے کی وجہ سے شواہد کے حصول میں ہمیشہ سے مشکلات درپیش رہی ہیں۔

سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن نے غیر قانونی شکار اور جنگلی حیات کے جرائم کے ثبوتوں کو اکٹھا کرنے کے لیے جدید سائنسی بنیادوں پر ٹریننگ کا اہتمام کیا۔

خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلی حیات، اسلام آباد وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان اور سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن کے دس اہلکاروں نے 3 روزہ تربیت کامیابی سے مکمل کر لی۔ کینیڈا کے جنگلی حیات کے ماہر برائن پیٹرر نے تربیت فراہم کی۔

وزارت موسمیاتی تبدیلی کے کنزرویٹر جنگلات ثمر حسین خان نے اختتامی اور تقسیم اسناد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وائلڈ لائف گارڈز/ واچرز نچلی سطح پر جنگلی حیات کے تحفظ میں بہترین کردار ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے مقامی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کی جانے والی کوششوں کو جنگلی حیات کے مستقبل کی حفاظت میں بہت اہم قرار دیا۔

ثمر حسین خان نے تربیت کے پہلے مرحلے کی کامیاب تکمیل پر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن، صوبائی محکمہ جنگلی حیات اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی تعریف کی۔

انہوں نے دوسرے مرحلے کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور تربیت حاصل کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ ایک روشن مستقبل کے لیے برفانی چیتے سمیت حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کے لئے اپنی بھر پور توانائیاں صرف کریں گے۔

برائن پیٹرر نے اس موقعے پر خطاب کرتے ہوئے جنگلی حیات کے غیر قانونی شکار کو روکنے اور جرائم کی تفتیش کے حوالوں سے ثبوتوں کو بہتر طریقے سے اکٹھا کرنے اور شواہد کے طور پر پیش کرنے کے لیے شرکاء کی صلاحیتوں کو بڑھانے پر خوشی ہوئی۔

اس تربیت سے حکومت پاکستان اور سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں کو ماحول اور جنگلی حیات کے تحفظ کے لئے اٹھائی جانے والی کوششوں کو تقویت ملے گی۔ انھوں نے کہا کہ اس ٹریننگ کے بعد شکاریوں اور غلط کام کرنے والوں کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے عدالتوں میں سائنسی ثبوت فراہم کرنے کے حوالے سے شعور اجاگر ہوگا۔

اپنے پیغام میں ڈائریکٹر سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن علی نواز نے جنگلی حیات سے متعلقہ جرائم سے نمٹنے کے لیے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے جنگلی حیات کے موثر تحفظ کے لیے فیلڈ سٹاف کو ضروری مہارتوں سے آراستہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

انہوں نے جنگلی حیات کے جرائم کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکومت، کمیونٹیز اور ایس ایل ایف جیسی تنظیموں کے درمیان تعاون کی اہمیت کو تسلیم کیا۔ علی نواز نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے ایس ایل ایف کے عزم کا اعادہ کیا اور پاکستان کی حیاتیاتی تنوع کے بقا کے لیے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔

سنو لیپرڈ فاؤنڈیشن، سنو لیپرڈ ٹرسٹ کے ساتھ مل کر “سٹیزن رینجرز وائلڈ لائف پروٹیکشن پروگرام (سی آر ڈبلیو پی پی)” پر کام کر رہا ہے جس کا مقصد بلند پہاڑی علاقوں میں غیر قانونی شکار اور جنگلی حیات کی تجارت کے خلاف موثر اقدامات اٹھانا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کے تعاون سے، کلیدی سرگرمیوں میں رینجرز کو تربیت اور لیس کرنا اور ماسٹر ٹرینرز کا نیٹ ورک قائم کرنا بھی اسی پروگرام کا حصہ ہیں۔ اس سال مختلف شعبوں سے 50 افراد کو تربیت فراہم کی جائے گی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.