کورٹ نے قیدیوں کی سیاسی بات چیت پر پابندی سے متعلق جیل رولز کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی

نیوز ڈیسک

0

اسلام آباد

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قیدیوں کی سیاسی بات چیت پر پابندی سے متعلق جیل رولز کی شک 265 کے خلاف درخواست قابل سماعت قرار دے دی ہے۔ عدالت نے 24 مئی کو درخواست پر دلائل طلب کر لیے ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے جیل میں قیدی کی سیاسی بات چیت پر پابندی سے متعلق جیل رولز کی شک 265 کیخلاف درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور عدالتی معاون زینب جنجوعہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔ شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ ایڈووکیٹ جنرل نے اس درخواست پر اعتراض اٹھایا تھا، بانی پی ٹی آئی کو اسلام آباد کی عدالت سے سزا ہوئی، جہاں سے سزا ہوئی وہ جوڈیشل ایریا بھی اسلام آباد کا ہے۔ اڈیالہ جیل پنجاب اور راولپنڈی میں آتی ہے، لیکن قیدی اسلام آباد کا ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ مروت صاحب یہ ساری باتیں گزشتہ سماعت پر بھی ہو چکی ہیں،

آپ ایڈووکیٹ جنرل کے اعتراضات پر دلائل دیں اور عدالت کی معاونت کریں۔ آپ نے ڈیکلریشن اور دائرہ اختیار سے متعلق عدالت کو بتانا ہوگا۔ شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ آرٹیکل 199 کی شق سے واضح ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈرز بھی موجود ہیں۔ ڈیکلیریٹری ججمنٹ سے سپریم کورٹ نے بھی واضح احکامات دیے۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ پنجاب حکومت کو پارٹی بنانے سے متعلق دلائل دیں، آپ جو کہہ رہے ہیں وہ آرٹیکل 199 ون سی میں بھی موجود ہے۔ آپ نے حکومت پنجاب کو فریق بنایا ہے، کیا میں حکومت پنجاب کو ہدایات دے سکتا ہوں؟

ہم پہلے یہ دیکھیں گے کہ درخواست قابل سماعت ہے بھی یا نہیں۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہمیں خیبر پختون خوا سے پانی لینا پڑ جائے تو کیا ہم یہ کہیں گے کہ خیبر پختون خوا کے پانی پر ہمارا دائرہ اختیار ہے؟ یہ پنجاب حکومت کی مہربانی ہے کہ وہ ہمارے قیدیوں کو اڈیالہ جیل رکھ رہے ہیں، وہ خود ہمیں قیدی بھیجنے کا نہیں کہتے۔ یہ عدالت کی ذمہ داری نہیں ہے۔ شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ عدالت کی نہ صحیح ریاست کی ذمہ داری تو ہے نا، جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاست میں اور بھی چار ہائی کورٹس ہیں اور ریاست ان کو بھی جواب دہ ہے۔ عدالتی معاون زینب جنجوعہ نے موقف اپنایا کہ میں کچھ تحریری معروضات پیش کرنا چاہوں گی، ملزم یا قیدی جس کی جوڈیشل کسٹڈی میں ہوتا ہے اس کو دیکھنا ہوگا۔

عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل کے درخواست پر دائرہ اختیارات سے متعلق اعتراضات مسترد کرتے ہوئے جیل رولز کی شک 265 کے خلاف شیر افضل مروت کی درخواست قابل سماعت قرار دے دی۔ عدالت نے اگلے جمعہ کو جیل رولز کی شک 265 کے خلاف درخواست پر دلائل طلب کر لیے۔ شیر افضل مروت نے موقف اپنایا کہ اگلے جمعہ کو میں دستیاب نہیں ہوں گا میں تحریری معروضات جمع کروا دوں گا جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر اپ کے پاس کوئی اضافی مواد ہے تو ٹھیک ہے، اگر آپ معاون وکیل سے مطمئن ہیں تو تحریری معروضات کی بھی ضرورت نہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کر دی۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.