سابق وفاقی وزیراورپیپلز پارٹی کے سینئررہنما خورشید شاہ نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو توسیع دی گئی تو پیپلز پارٹی مخالفت کرے گی، خورشید شاہ نے کہا قاضی فائز عیسیٰ کواپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجانا چاہیے۔
وہ نجی وی ڈان نیوز کے پروگرام میں گفتگو کررہے تھے، خورشید شاہ نے کہا نواز شریف کو مسلم لیگ(ن) کا صدر نہ بننے کا مشورہ دیتے ہوئے اس فیصلے کو شہباز شریف پر عدم اعتماد قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا پارٹی صدر بننا شہباز شریف کے اوپر عدم اعتماد ہے، شہباز شریف پر اعتماد نہیں تو مریم نواز کو صدر بنا دیں لیکن نواز شریف کو مسلم لیگ(ن) کا صدر نہیں بننا چاہیے۔
خورشید شاہ نے کہا میں نواز شریف کا ہمیشہ خیر خواہ رہا ہوں، اگر انہوں نے پارٹی صدر کا عہدہ سنبھالا تو شکوک و شبہات بڑھیں گے کہ نواز شریف نے بھائی سے سیٹ کیوں واپس لی۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا مسلم لیگ(ن) کا بانی اور سرپرست بن کر بیٹھنا چاہیے تھا، انہیں مشورہ ہے وہ چیئرمین بن جائیں، وہ کیا بیانیہ دیں گے کہ شہباز شریف کی وجہ سے پارٹی کمزور ہوئی؟
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی باتیں میڈیا کر رہا ہے لیکن جب ان سے سوال کیا گیا کہ اگر توسیع دینی پڑی تو جس پر خورشید شاہ نے کہا کہ اگر مگر پر کام نہیں چلتا، وقت آئے گا تو دیکھیں گے کیا فیصلہ ہوتا ہے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کا فیصلہ پارلیمنٹ کا ہوتا ہے کسی شخص کا فیصلہ نہیں ہوتا،خورشید شاہ کی چیف جسٹس کو توسیع کی مخالفت،آرمی چیف کے ایکسٹنشن پرسوال گول کردیا۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو اپنی مدت پوری کرکے ریٹائر ہوجانا چاہیے اور اگر حکومت نے انہیں توسیع دی تو پیپلز پارٹی اس کی مخالفت کرے گی۔
سینئر سیاستدان نے کہا کہ حکومت نے تاحال ہم سے قاضی فائز عیسی کو توسیع دینے کی بات نہیں کی، چیف جسٹس کو توسیع دینا اچھا فیصلہ نہیں ہوگا، یہ کھیل نہیں کھیلنے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ بنا کسی وجہ کے ایک اچھے آدمی کو خراب کر رہے ہیں، یہ کہنا مناسب نہیں کہ قاضی فائز عیسیٰ مدت ملازمت میں توسیع مانگ رہے ہیں۔