پشاور:خیبرپختونخوا حکومت نے پنشن کے نظام میں اصلاحات کے لیے سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم کے بعد ایک نئی سکیم نافذ کی ہے، جس کے تحت ماہانہ پنشن کا نظام ختم کردیا گیا ہے، اس سکیم کا باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
پنشن کا یہ نیا نظام جون 2022 کے بعد نوکری پر رکھے گئے تمام ملازمین پر لاگو ہوتا ہے لیکن اسے سول بیوروکریسی کے لیے ابھی تک نافذ نہیں کیا گیا۔
صوبائی بیوروکریسی میں شامل ہونے والے نئے افسران تک بھی اس پروگرام کی توسیع کردی گئی ہے، جس سے خیبرپختونخوا سرکاری ملازمین کی روایتی پنشن ختم کرنے والا پہلا صوبہ بن گیا ہے۔
اس نئی اسکیم کے تحت پرانا ماہانہ پنشن سسٹم ختم کر دیا گیا ہے۔
جون 2022 کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین کو اب ماہانہ پنشن نہیں ملے گی بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد یکمشت ادائیگی کی جائے گی۔
ان رقوم کے انتظام کے لیے ایک علیحدہ بینک اکاؤنٹ قائم کیا جائے گا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ ادائیگی کے وقت خزانے پر بوجھ نہ پڑے۔
اس نئے پنشن سسٹم کو ”کنٹریبیوٹری پنشن سسٹم“ کا نام دیا گیا ہے، جس میں ملازمین کی تنخواہوں سے ان کے پے سکیل کی بنیاد پر ماہانہ کٹوتی کی جائے گئی، صوبائی حکومت اس میں برابر کا حصہ ڈالے گی۔
صوبائی محکمہ خزانہ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پنشن کی ادائیگی کے لیے ایک خصوصی پنشن بینک اکاؤنٹ کھولا جائے گا۔
ملازمین کی بڑی تعداد کی وجہ سے سابقہ پنشن سسٹم خزانے پر ایک اہم مالی بوجھ بن گیا تھا جس سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے۔
خیبر پختونخواہ کے محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ نئے ملازمین کو ان کی سروس کے اختتام پر ان کی پنشن یکمشت ملے گی۔
پنشن فنڈ میں ماہانہ حصہ ملازمین کے بنیادی تنخواہ کے پیمانے پر، حکومت کی طرف سے مماثل شراکت کے ساتھ ہوگا۔
پنشن اکاؤنٹ میں موجود رقم سود جمع کرے گی، جو ملازمین کو ادا کیا جائے گا، اس طرح خزانے پر کوئی دباؤ نہیں پڑے گا۔
صوبائی محکمہ خزانہ کے مطابق وفاقی حکومت بھی اسی طرح کا پنشن سسٹم اپنانے پر غور کر رہی ہے جس سے ملک بھر میں یکساں پنشن کا نظام قائم ہو گا۔