زندگی کا انمول سبق

0

ایک شخص کے چار بیٹے تھے۔ اس شخص کی خواہش تھی کہ اس کے بچے اس سبق کو سیکھیں کہ وہ کسی کو پرکھنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کریں۔ اس لیے اس شخص نے اپنے بچوں کو ایک سفر پر بھیجنے کا فیصلہ کیا- اور دور دراز علاقے میں ناشپاتی کا ایک درخت دیکھنے کے لیے بھیجا۔ ایک بیٹے کو سفر کرنے کے لیے بھیجا گیا کہ وہ اس درخت کو دیکھ کر واپس آئے۔
سب بچوں کا سفر آغاز ہوا۔ پہلا بیٹا سردی میں گیا، دوسرا بہار میں، تیسرا گرمی میں اور چوتھا چھوٹا بیٹا خزاں میں گیا۔ جب سب بچے اپنے سفر مکمل کر کے واپس آئے تو اس شخص نے اپنے چاروں بچوں سے ایک ساتھ بات کی اور ان کے سفر کے مختلف تجزیے پوچھے۔
پہلا بیٹا جو جاڑے کے موسم میں درخت دیکھنے گیا تھا، اس نے کہا کہ درخت بہت بدصورت، جھکا ہوا اور ٹیڑا سا تھا۔ دوسرے بیٹے نے کہا کہ درخت ہرا بھرا تھا اور ہرے بھرے پتوں سے بھرا ہوا تھا۔ تیسرے بیٹے نے ان دونوں بھائیوں سے اختلاف کیا کہ درخت پھولوں سے بھرا ہوا تھا اور یہ کہ اس سے حسین منظر پہلے نہیں دیکھا گیا تھا۔ چوتھے بیٹے نے اپنے بھائیوں کے ساتھ اتفاق کیا کہ درخت پھلوں سے بھرا ہوا تھا اور اس کے بوجھ کی وجہ سے زمین پر لٹکا ہوا تھا اور زندگی سے بھرپورنظرآ رہا تھا۔
بعد ازاں، اس شخص نے مسکرا کر اپنے چاروں بچوں کی طرف دیکھا اور کہا کہ تم سب میں سے کوئی غلط نہیں ہے۔ تم سب اپنی جگہ درست ہو۔ تاہم بچوں نے اس جواب پر حیران ہو کر پوچھا کہ ایسا کس طرح ممکن ہے؟ اس شخص نے ان کو بتایا کہ کسی فرد کو صرف ایک موسم یا حالت میں دیکھ کر ان کی حقیقت کا فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔ کسی کو جانچنے کے لئے وقت ضروری ہوتا ہے۔
انسان کبھی کسی کیفیت میں ہوتا ہے تو کبھی کسی کیفیت میں۔ اگر تم نے درخت کو جاڑے میں دیکھا ہے تو یہ نہیں کہ اس پر کبھی پھل نہیں آ سکتا۔ اسی طرح اگر تم کسی آدمی کو فقیری کی حالت میں دیکھ رہے ہو تو یہ نہیں کہ وہ برا ہو گا۔ میرے بچوں، کبھی بھی جلد بازی میں فیصلہ نہ کرو۔ کسی کو صرف اس وقت پرکھا جا سکتا ہے جب تمام موسم اس کے اوپر گزر جائیں۔ اگر تم سردی میں ہی اندازہ لگا کر نتیجہ نکال لو تو گرمی، بہار اور زندگی کی خوبصورتی سے محروم ہو جاؤ گے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.