میٹا کو لفظ شہید کی پابندی ہٹانے کا مطالبہ

0

ویب ڈیسک

فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کی پیرنٹ کمپنی میٹا کے نگران بورڈ نے کمپنی سے عربی لفظ ’شہید

  پر پابندی ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق، میٹا کی مالی اعانت سے چلنے والے بورڈ نے اعلان کیا ہے کہ لفظ ‘شہید’ پر موجودہ پابندی، جسے کمپنی نے دہشتگردی کی تعریف کے لیے مانا تھا، سب سے زیادہ صارفین کے آزادی اظہار کو دبانے کا باعث بن رہی ہے۔

بورڈ نے میٹا کو مشورہ دیا ہے کہ لفظ ‘شہید’ پر مشتمل پوسٹ کو صرف اس صورت میں ہٹانا چاہیے جب وہ تشدد کی واضح علامات سے منسلک ہوں یا اگر وہ میٹا کے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہوں۔

بورڈ نے کہا ہے کہ میٹا کی فعلی پالیسی غیر ضروری ہے اور کمپنی کو اس پابندی کو ختم کرنے کا سرکاری مطالبہ کیا ہے

یہ فیصلہ برسوں کی تنقید کے بعد آیا ہے کہ میٹا مشرق وسطیٰ سے متعلق مواد کو کیسے ہینڈل کرتا ہے۔ خود میٹا کی طرف سے شروع کیے گئے 2021 کے ایک مطالعے سے پتا چلا ہے کہ کمپنی کے نقطہ نظر سے فلسطینی صارفین کے آزادی اظہار، اجتماع کی آزادی، سیاسی شرکت اور عدم امتیاز کے حقوق پر انسانی حقوق کے منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں فلسطینیوں کو اپنے تجربات، معلومات اور نقطہ نظر شئیر کرنے پر کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔

اس میں مزید کہا گیا ہے کہ عربی مواد کے حوالے سے میٹا کی پالیسیاں اور اقدامات بہت سخت تھیں، پلیٹ فارم پر عربی مواد کو محدود یا ہٹا دیا گیا۔

بورڈ نے کہا ہے کہ شہید کا لفظ عام طور پر ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں مسلمان اور غیر مسلم دونوں استعمال کرتے ہیں اس لیے اس کے استعمال پر سے پابندی ہٹانے سے عالمی سطح پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کو ہٹانے کا خطرہ کم ہو جائے گا۔

2020 میں، میٹا نے لفظ شہید کے حوالے سے پالیسی کا جائزہ لیا تھا، تاہم کمپنی اس فیصلے پر نہیں پہنچ سکی کہ آگے کیسے بڑھایا جائے، اس لیے اس نے گزشتہ سال بورڈ سے مداخلت کی درخواست کی تھی

اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ کے آغاز کے بعد سے میٹا کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا، بہت سے صارفین میٹا کے پلیٹ فارمز بالخصوص فیس بک اور انستاگرام پر فلسطینیوں کی حمایت کرنے والے مواد کو ہٹائے جانے یا پروفائلز کو معطل کیے جانے کی شکایت کررہے تھے۔

بورڈ کی شریک چیئرمین تھورنگ شمگرن نے کہا “حقیقت یہ ہے کہ موجودہ پالیسی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمیونٹیز، جیسے کہ غزہ اور سوڈان میں رہنے والے لوگوں کو بھی سنسرشپ کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ کو خاص طور پر تشویش ہے کہ میٹا کا نقطہ نظر صحافت اور شہری گفتگو کو متاثر کرتا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ میڈیا تنظیمیں اور تبصرہ نگار کچھ مخصوص اداروں یا موضوعات پر بات کرنے سے گریز کر سکتے ہیں کہ ان کے مواد کو میٹا ہٹا دے گا۔

میٹا کے ترجمان نے بتایا کہ کمپنی بورڈ کی طرف سے فراہم کردہ فیڈ بیک کا جائزہ لے کر 60 دنوں کے اندر جواب جمع کرے گا۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.