تمہارا پاکستان کے قیام میں کوئی کردار نہیں بلکہ توڑنے میں کردار ہے،فضل الرحمان

نیوز ڈیسک

0

مظفر گڑھ: جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ تمہارا پاکستان کے قیام میں کوئی کردار نہیں بلکہ توڑنے میں کردار ہے، فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ بغاوت وہ ادارے کررہے ہیں جو آئین توڑتے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے ‏مظفر گڑھ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تمہارا پاکستان کے قیام میں کوئی کردار نہیں بلکہ توڑنے میں کردار ہے۔ ‏اگر ہمیں گرفتار ہونا پڑا تو گرفتاری دیں گے اور اگر قبر میں جانا پڑا تو اس کے لئے بھی تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ‏بغاوت ہم نہیں کررہے وہ ادارے کررہے ہیں جو آئین توڑتے ہیں، فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ‏جرنیلوں نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔ ہم اداروں کو بتانا چاہتے ہیں کہ اپنا حق بھیک مانگ کر نہیں جنگ لڑ کر لیں گے۔
انھوں نے کہا کہ ‏تم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کا اعلان کیا لیکن دہشت گردی بڑھتی جا رہی ہے، اگر دہشت گردی سرحدوں سے ہورہی ہے تو پھر تم سرحدوں پر کہاں کھڑے ہو۔ ‏تم نے بیس سال میں قبائل کو تباہ و برباد کردیا۔
سابق حکمران اتحاد پی ڈی ایم کے سابق سربراہ ‏پاکستانی تمہارے کردار کی وجہ سے اپنے اداروں سے نفرت کرتے ہیں۔ ‏ریاست کے لبادے میں کسی کو غدار کہنے کی کوشش نہ کرو جو بھی ہوگا تمہاری وجہ سے ہوگا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ‏امن و امان تباہ ہورہا ہے کے پی اور بلوچستان کے لوگ شدید بدامنی کا شکار ہیں۔ ‏میں جانتا ہوں کہ خیبر پختونخوا میں اداروں کی رٹ ختم ہوچکی ہے۔ ‏آئین کے تحت قوم کو اسلامی نظام اور معاشی حقوق دینا ہوں گے۔ ‏
انھوں نے کہا کہ علماء نے قیام امن میں اداروں کا ساتھ دیا ہے کیا یہی ان کا گناہ ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ فورتھ شیڈول ہمارا راستہ نہیں روک سکتا۔ یہ جذبہ اب بڑھتا جائے گا رکے گا نہیں۔ ‏سات ستمبر کو ختم نبوت گولڈن جوبلی کے موقع پر مینار پاکستان پر یوم الفتح منائیں گے۔ ‏
امید ہے کہ عدالت عظمی قادیانیت پر اپنے فیصلے کے ذریعے قوم کو شاہراہ دستور پر جمع ہونے کا موقع نہیں دے گی، پرچم نبوی صل اللہ علیہ السلام بلند کرکے عہد کرو کہ ہم ان شاءاللہ اس پرچم کا قرض خون دے کر اتاریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‏فلسطین کے مسلمانوں نے قربانی دی ، اب یورپی ممالک بھی فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ ‏ہم فلسطینیوں کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستانی آپ کے ساتھ ہیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.