اسلام آباد:الیکشن ایکٹ کی دوسری ترمیم کل (پیر) کی صبح قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کی جائے گی۔
حکومتی اتحاد نے اس موقع پر اپنی عددی قوت کا بھرپور مظاہرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری سمیت حکومت میں شامل تمام پارلیمانی گروپس کی قیادت نے اپنے ارکان کو ہدایت دی ہے کہ وہ پیر کی صبح ایوان میں موجود رہیں۔
جے یو آئی ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گی جبکہ تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کے حصول کے خواب کو شدید قانونی مشکلات کا سامنا ہے۔
پارلیمنٹ کے ایوان بالا کا اجلاس بھی اسی شام طلب کیا گیا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ یہ مسودہ قانون اسی ہفتے کے اوائل میں ہی منظوری کے مراحل طے کرکے صدارتی توثیق کے بعد قانون بن جائے گا۔
اس قانون کے بننے سے تحریک انصاف کے لئے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستیں حاصل کرنے کا دروازہ بند ہو جائے گا، جو کہ ایک اعلیٰ عدالتی حکم سے کھلنے کا امکان پیدا ہوا تھا۔
اس فیصلے سے الیکشن کمیشن کے لئے بھی فیصلے میں مشکلات پیدا ہوئی تھیں، جنہیں درست رائے قائم کرنے میں آسانی ملے گی۔
ہفتے کے روز عدالت عظمیٰ کے پانچ میں سے دو فاضل جج صاحبان نے تفصیلی فیصلہ جاری کرکے اس فیصلے کو کالعدم قرار دیا ہے جس میں تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا مستحق قرار دیا گیا تھا، حالانکہ وہ اس مقدمے میں فریق نہیں تھی اور نہ ہی اس نے بطور جماعت عام انتخابات میں حصہ لیا تھا۔
اختلافی فیصلے سے ثابت ہوا ہے کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کے لئے بعض آئینی دفعات کو کالعدم تصور کرنا پڑے گا۔
عدالتی نکات کی رو سے آئین میں موجود دفعات اور پابندیوں کو پامال کرنا آئین توڑنے کے مترادف ہے، جس پر خود آئین میں دفعہ چھ کے تحت سنگین سزا متعین کی گئی ہے۔
دو مستند آئینی ماہر جج صاحبان کے اختلافی بیانئے سے 12 جولائی کے فیصلے میں روا رکھے گئے تعصب اور اس کے ماورائے آئین و قانون ہونے کی صاف نشاندہی کی گئی ہے۔