لاہور:لاہور ہائی کورٹ نے وزیرِ اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کی مبینہ ویڈیو کے خلاف درخواست پر پنجاب حکومت اور دیگر فریقین کو جواب جمع کروانے کی ہدایت کر دی ہے۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں سماعت ہوئی۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ ملزم محمد شفیق کو گجرات سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ کیا تمام مواد گرفتار ملزم نے تیار کیا تھا؟ ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ تفتیش جاری ہے اور مزید ملزمان سامنے آ سکتے ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کا مزید کہنا ہے کہ ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے اپ لوڈ کی گئی ویڈیو کے بعد اسے پکڑلیا گیا۔
سوشل میڈیا پر اچھے کام بھی ہو رہے ہیں، لوگوں کو فوائد بھی ملتے ہیں، لیکن بری چیزوں کو روکنا ضروری ہے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان میں 17 فروری سے ٹوئٹر پر پابندی ہے اور ٹوئٹر کا کوئی نمائندہ پاکستان میں موجود نہیں ہے۔
ایف آئی اے کے افسر نے کہا کہ ہم نے امریکی سفارت خانے کو خط لکھ دیا ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا ہےکہ وہ لیٹر عدالت کو دکھایا جائے، یہ خط تو پہلے دن سے موجود ہے، بتایا جائے کہ ملک میں ٹوئٹر کی سروسز کن کن ایس او پیز کے تحت دی گئی ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا کہ وی پی این پر ہمارا کنٹرول نہیں ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کا مزید کہنا ہےکہ آپ یو اے ای سے جا کر سروسز لیں، وہاں وی پی این استعمال کرنا جرم ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے سماعت 29 اگست تک ملتوی کر دی۔