اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر علی خان کا مزید کہنا تھا کہ آج القادر ٹرسٹ میں نیب نے اپنا ایک گواہ ریکارڈ کرایا ہے جبکہ فہرست میں سے 10 گواہان کو ترک کردیا ہے۔
آج کے گواہ نے بھی قبول کیا کہ جو بینک ٹرانسیکشنز ہوئی اس کا عمران خان اور بشری بی بی سے کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
ٹرسٹی کبھی مالک نہیں بنتا، جب مالک نہ ہو پراپرٹی اس کی نہ ہو کیسے کرپشن کی۔ نیب ایک اور کیس کھلوانا چاہتی ہے جو توشہ خانہ کا کیس ہے۔
پہلے ایک کیس انھوں نے دلاور صاحب کے سامنے ایڈمیٹ کروایا تھا۔ ایک ٹرانسیکشن میں 4 کیسز اور سب ہی سیاسی مقدمات ہیں۔وہ لوگ کوشش کررہے ہیں کہ ایک اور بوگس کیس بنائیں تاکہ زیادہ وقت کیلئے جیل میں رکھا جاسک۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ عمران خان کے تمام کیسز کے فیصلے کریں۔انصاف کے مطابق عدالتیں ہمیں انصاف فراہم کریں۔
تاخیر سے پراسیکیوشن ایک نیا کیس بنا دیتی ہے۔ ہمارے الیکشن کمیشن کے فیصلے، ہائی کورٹس کے مقدمات، عدت والے کیس میں قانون کے مطابق فیصلہ کریں۔ ہم عدلیہ سے امید کیئے بیٹھے ہیں کہ 8 تاریخ کو سپریم کورٹ کا ریزرو سیٹوں کا کیس ہے، ہماری سیٹیں بحال ہوں گی۔
عمران خان نے وائیٹ پیپر پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ ہم نیشنل اسمبلی کی 180 سیٹیں جیت چکے تھے۔ہمارے پاس مزاکرات کا کوئی پیغام نہیں آیا۔ کسی بھی جج پر شکوہ ہے۔ آپ سپریم جوڈیشل کونسل میں جائیں ریفرنس بنائیں خفیہ کیمروں سے فوٹیج نہ بنائیں۔