ایک بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر آیا اور کہنے لگا، “سنا ہے کہ آپ کی سخاوت کے قصے دور دور تک مشہور ہیں؟“
بادشاہ نے جواب دیا بالکل ٹھیک سنا ہے تم نے، مانگو کیا مانگتے ہو؟
فقیر نے ہاتھ میں پکڑا کاسہ آگے بڑھا دیا اور کہنے لگا بس اسے بھر دیجئیے!
بادشاہ نے اپنے گلے سے قیمتی ہار اُتار کر کاسے میں میں ڈال دیا مگر کاسہ نہ بھرا، لہذا بادشاہ نے اشرفیوں سے بھری بوری منگوائی اور کاسے میں ڈال دی مگر کاسہ پھر بھی لبالب نہ بھر سکا۔
فقیر طنزیہ نظروں سے بادشاہ کو دیکھنے لگا
بادشاہ نے فقیر کی نظروں اور شرمندگی سے بچنے کے لئیے اپنے پورے خزانے کا منہ کھول دیا، تمام مال دولت کاسے میں انڈیل دی مگر کاسہ پھر بھی نہ بھر سکا۔
آخر بادشاہ نے اپنے سر سے تاج اُتار کر فقیر کے قدموں میں رکھ دیا اور پوچھا،
“اے پراسرار شخص، کم از کم اتنا تو بتا دے کہ آخر یہ کس بزرگ ہستی کا کاسہ ہے؟”
فقیر مسکرایا اور بولا، “حضور، یہ کوئی عام کاسہ نہیں،
یہ حکومتِ پاکستان کا کاسہ ہے، جو آج تک کوئی بھی نہیں بھر سکا “۔