اسلام اباد:مانسہرہ وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ نے غیر قانونی طور پر مچھلی کا شکار کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث چھ افراد کو گرفتار کر لیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ گرفتاریاں سوشل میڈیا کے ذریعے ممکن ہوئیں، جب ایک مشتبہ شخص نے اپنی غیر قانونی کی سرگرمیوں کی تصاویر اپنے سوشل میڈیا پیج پر شیئر کیں، جو منگل کی ندی میں کی گئی تھیں۔
غیرقانونی ماہی گیری میں دھماکہ خیز مواد اور کرنٹ کا استعمال ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو ضلع مانسہرہ، خیبر پختونخوا کے قدرتی ندیوں اور چھوٹی جھیلوں کے قریب رہائش پذیر ہزاروں لوگوں کے لیے تشویش کا باعث ہے۔
مقامی ماحولیاتی کارکن دلاور خان کے مطابق، یہ ندیاں ماضی میں بڑی تعداد میں مچھلیوں کی آبادی کی حامل تھیں، جن میں سے بہت سی مچھلیاں ایک کلوگرام سے زیادہ وزن کی تھیں۔
تاہم، جنریٹرز، بم دھماکے، اور کیمیکلز جیسے تخریبی طریقوں کے استعمال نے مچھلی کی آبادی کو شدید نقصان پہنچایا ہے، جس کی وجہ سے ندیاں تقریباً مچھلی سے خالی ہو چکی ہیں۔
دلاور خان نے بتایا کہ حال ہی میں حکام نے مانسہرہ کی ندیوں میں غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف کارروائی کی ہے۔
ان غیر قانونی سرگرمیوں میں جنریٹرزاوردھماکہ خیز مواد کا استعمال شامل تھا، جس کے ذریعے دھمکا خیز مواد کو اڑا کرمچھلی کو مارا اورپکڑا جاتا ہے۔
اس کے برعکس، تربیلا ڈیم میں منظم ماہی گیری ہوتی ہے، جہاں باضابطہ طریقے اور معاہدوں کے تحت مچھلی پکڑی جاتی ہے۔
مانسہرہ اور ایبٹ آباد کے چھوٹے دریا اور ندیاں ان نگرانی کی کمی کا شکار ہیں، جو انہیں غیر قانونی ماہی گیری کی سرگرمیوں کا شکار بناتی ہے۔
دلاور خان نے اس بات پر زور دیا کہ مچھلیوں کی موجودگی مقامی ماحولیاتی نظام کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ یہ صاف پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ مچھلی کی آبادی میں کمی اس توازن کو متاثر کرتی ہے اور اس کی حفاظت کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔
اگر مقامی کمیونٹیاں لائسنس یافتہ اور باقاعدہ طریقوں سے ماہی گیری کریں، تو یہ ایک پائیدار خوراک کا ذریعہ فراہم کر سکتا ہے۔ تاہم بہت چھوٹی مچھلیوں کا شکار نہ تو غذائیت کے لیے فائدے مند ہے اور نہ ہی پائیدار ہے، کیونکہ یہ مچھلی کی آبادی کی افزائش کی صلاحیت کو تباہ کر دیتا ہے۔
ماحولیاتی کارکن نے مزید کہا کہ اس سے پہلے مقامی رہائشیوں نے رپورٹ کیا تھا کہ ایک منظم گروپ تخریبی ماہی گیری کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ چند دن بعد یہ گروپ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا، جو مچھلی پکڑنے کے لیے نقصان دہ تکنیکوں کا استعمال کر رہا تھا۔
ان کی غیر قانونی سرگرمی کی تصاویر، جو انہوں نے خود سوشل میڈیا پر پوسٹ کی تھیں، نے ان کی شناخت میں مدد دی۔ مقامی تحفظاتی گروپ کے ارکان نے ان تصاویر کی مدد سے ملزمان کو پہچان لیا اور حکام کو اطلاع دی۔
تحقیقات سے پتہ چلا کہ مجرموں کا گروپ 4 سے 6 افراد پر مشتمل تھا، جن میں دو نوجوان اور باقی چار بزرگ تھے۔ حکام نے اس گروپ کو گرفتار کر لیا اور ان پر 10,000 روپے کا جرمانہ عائد کیا۔ ان کی تمام ماہی گیری کا سازوسامان، جنریٹرز اور دیگر نقصان دہ اوزار بھی ضبط کر لیے گئے۔