نوشہرہ: سینئر صحافی ملک حسن زیب کے قتل کی تحقیقات میں نیا موڑ آیا ہے، جس میں 37 لاکھ روپے کے پلاٹ کے تنازعے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملزمان، جن میں باپ اور بیٹا شامل ہیں، کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔
ڈی پی او محمد اظہر خان نے ایک پریس بریفنگ میں کیس کی تفصیلات فراہم کیں۔ 14 جولائی 2024 کو انور زیب ولد شاہ جہاں نے پولیس کو رپورٹ دی کہ اس کے بھائی حسن زیب پر حملہ ہوا ہے۔ حسن زیب کار نمبر 7869/LOR میں گھر سے دکان جا رہے تھے، کہ اکبرپورہ بازار میں دو موٹر سائیکل سواروں نے ان پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، جبکہ انور زیب محفوظ رہا۔ حسن زیب کی کسی سے دشمنی نہیں تھی۔
فوراً اکبرپورہ تھانے میں کیس درج کیا گیا۔ ڈی پی او محمد اظہر خان نے ایس پی انویسٹیگیشن جواد خان، ایس ڈی پی او پبی سرکل نیاز محمد، ایس ایچ او اکبرپورہ، اور ساجد خان انچارج سی ایف یو کی قیادت میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی، تاکہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے۔
تحقیقات کے دوران، ٹیم نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور تمام شواہد اکٹھے کیے۔ تکنیکی ٹیم نے بھی اپنی کوششیں تیز کر دیں۔ کیس کی نمایاں کوریج نے پولیس پر جلدی حل کرنے کا دباؤ بڑھا دیا۔
ملزم اشفاق ولد حمید گل، ساکن کھندر اکبرپورہ، کو گرفتار کیا گیا۔ اشفاق نے اعتراف کیا کہ حسن زیب کے ساتھ 37 لاکھ روپے کے پلاٹ کے تنازعے کی وجہ سے ان کا قتل کیا گیا۔ حسن زیب بار بار اشفاق کو ذلیل کرتا تھا اور اس کی خواتین کو اٹھانے کی دھمکیاں دیتا تھا۔ آخرکار، اشفاق کے بیٹے زوہیب نے ایک ساتھی کی مدد سے حسن زیب کو قتل کر دیا۔
ملزمان نے یہ بھی بتایا کہ مقتول کی پہلی بیوی کا بھائی بلال بھی قتل میں ملوث ہے۔ بلال نے اجرتی قاتل کی سہولت فراہم کی، اور بلال کی تلاش جاری ہے۔ اجرتی قاتل کو ایک لاکھ روپے دیے گئے تھے۔
ڈی پی او اظہر خان نے بتایا کہ حسن زیب کے کاروباری لین دین کے معاملات بھی پیچیدہ تھے۔ وہ موبائل فون، الیکٹرانکس اور موٹر سائیکلیں قسطوں پر فروخت کرتا تھا۔
تمام ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے مزید تحقیقات جاری ہیں۔