کوہاٹ: موضع خیر ماتو میں ایک باپ نے زمانہ جاہلیت کی یاد تازہ کردی۔ رمضان نامی شخص نے اپنی دو نومولود جڑواں بیٹیوں کو پانی کے ڈرم میں ڈبو کر قتل کر دیا۔
مقامی پولیس کے مطابق، ملزم نے اپنی بیٹیوں کو قتل کرنے کے بعد رات کی تاریکی میں دفنایا۔ ملزم بنیادی طور پر میانوالی کا رہائشی ہے، لیکن اپنے خاندان کے ساتھ موضع خیر ماتو، کوہاٹ میں رہائش پذیر ہے۔
پولیس کے مطابق، بچوں کے غائب ہونے کے بعد والد کو تفتیش میں شامل کیا گیا، جس کے دوران اس نے اعتراف جرم کرتے ہوئے بتایا کہ اسے بیٹیاں پسند نہیں تھیں، اس لیے اس نے یہ انتہائی قدم اٹھایا۔ بعد ازاں، مقامی عدالت کے حکم پر ملزم رمضان کی نشاندہی پر قبر کشائی کی گئی، جہاں سے دونوں نومولود بچیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔
والد رمضان کو دونوں بیٹیوں کے قتل کے جرم میں مقامی پولیس نے حراست میں لے لیا ہے اور اس کے خلاف دفعہ 302 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔ اس گھناونے جرم کے دیگر پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے مزید تفتیش بھی کی جارہی ہے۔
سماجی حلقوں کے مطابق ہمارا معاشرہ ابھی تک روایتی طور پر پدرانہ ہے جو بچیوں کو باعث شرم اور بوجھ سمجھتا ہے۔ اس لیے والدین اور معاشرے کا رویہ اس جدید دور میں بھی لڑکیوں کے ساتھ نامناسب، منفی اور پرتشدد ہے کہ ان کو کم سنی میں زبردستی شادی اور قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کیا جاتا۔
اس حالیہ انسان سوز واقعہ کی ذمہ داری ہمارے معاشرے کی اجتماعی بگاڑ اور منفی روایتی رویوں پر عائد ہوتی ہے، جن سے ذہنی بیماریاں جنم لے کر جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس طرح کے واقعات میں اپنے لخت جگر یا دیگر خونی رشتوں کے قتل جیسے جرائم اب روز کا معمول بن چکے ہیں۔
کیونکہ اپنے لخت جگر کا اس طرح بے دردی سے قتل کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ پچھلے دنوں پشاور کے پھندو علاقے میں بھی اسی طرح ایک سفاک والد نے اپنی کم سن بچی کو تیز دھار آلے سے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔