اسلام آباد:عالمی شہرت یافتہ اسلامی سکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے گورنر ہاؤس کراچی میں منعقدہ ایک اجتماع میں معروف اداکارہ یشما گل نے ان سے تقدیر کے حوالے سے ایک اہم سوال کیا۔
اس موقع پر، انہوں نے اپنی ذہن میں موجود کئی سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں، اور 5 اکتوبر کو گورنر ہاؤس کراچی میں ایک بڑے اجتماع کا انعقاد کیا گیا جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے ڈاکٹر ذاکر نائیک اور اُن کے بیٹے کا استقبال کیا۔ تقریب کا آغاز قومی ترانے سے ہوا، جس کے بعد قرآن پاک کی تلاوت کی گئی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے “ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟” کے عنوان پر تقریر کی، جس کے بعد سوال و جواب کا سیشن شروع ہوا۔
اس سیشن میں یشما گل کا سوال سب سے پہلے آیا۔ اداکارہ نے بتایا کہ وہ ماضی میں دین سے دور جا چکی تھیں، لیکن ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بیانات سن کر دوبارہ دین کی طرف لوٹ آئیں۔
یشما گل نے سوال کیا کہ اگر اللہ تعالیٰ نے پہلے ہی انسان کی تقدیر لکھ دی ہے تو پھر انسان کے اختیار میں کیا ہے؟ اگر کوئی انسان اپنی زندگی میں صحیح یا غلط کام کرتا ہے، تو اس کی ذمہ داری کس پر ہے؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ سوال ہر مسلمان کے ذہن میں آتا ہے۔
اکثر لوگ ہمت کر کے یہ سوال پوچھ لیتے ہیں، جبکہ کچھ لوگ فتوے کے خوف کی وجہ سے سوال کرنے سے گریز کرتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ کو غیب کا علم ہے اور وہ جانتا ہے کہ انسان اپنی زندگی میں کیا فیصلے کرے گا، چاہے وہ صحیح ہوں یا غلط۔ یہ علم اس کی حکمت اور قدرت کا حصہ ہے، اور اس کے علم کے باوجود انسان کو اپنی مرضی سے فیصلے کرنے کی آزادی دی گئی ہے۔
ڈاکٹر نائیک نے ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک شخص ایک چوراہے پر کھڑا ہے جہاں سے چار مختلف راستے نکلتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے اُس کی تقدیر میں وہ راستہ لکھا ہے جو اُس شخص نے اپنی سوچ سے چُنا، یعنی اللہ تعالیٰ نے نہیں بلکہ انسان نے خود اپنے لیے اُس راستے کا انتخاب کیا۔