لاہور:پنجاب میں اسموگ نے لاکھوں افراد کی صحت کو شدید متاثر کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں سانس کی بیماریاں، آنکھوں میں جلن اور دیگر مسائل میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اسموگ کی بڑھتی ہوئی شدت نے شہریوں کی روزمرہ زندگی کو مشکلات میں ڈالا ہے اور طبی نظام پر بھی دباؤ بڑھا دیا ہے۔
پنجاب میں اسموگ کے باعث اکتوبر میں 19 لاکھ سے زائد افراد اسپتالوں تک پہنچ گئے۔
محکمۂ صحت پنجاب کی رپورٹ کے مطابق اسموگ سے شہری سانس کی بیماریوں، دمے، دل کے امراض اور فالج میں مبتلا ہو رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں 19 لاکھ 34 ہزار 30 افراد سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہوئے، جن میں 1 لاکھ 19 ہزار 533 افراد دمے کے مریض بنے جبکہ 13 ہزار 773 افراد دل کے امراض میں مبتلا ہوئے۔ اس کے علاوہ، پنجاب بھر میں فالج کے 5 ہزار 184 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو اسموگ کے خاتمے کے لیے 10 سال کی پالیسی بنانے کی ہدایت کی ہے۔
عدالت نے کہا کہ حکومت زرعی زمین پر ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے پر پابندی لگائے اور 10 مرلہ گھروں میں واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس نصب کرنا ضروری قرار دے۔
عدالت نے حکومت کو اسموگ کے تدارک کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کی رپورٹ اگلے ہفتے پیش کرنے کی ہدایت بھی کی ہے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5090