طبی غفلت اور مارپیٹ کے الزامات کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں مفتی محمود میموریل ٹیچنگ ہسپتال (MTI) کی انتظامیہ نے صحافیوں کے ہسپتال میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
یہ فیصلہ اسپتال کے احاطے میں پُرتشدد واقعات کے ایک سلسلے کے بعد آیا ہے، جس میں ٹراما سینٹر میں مبینہ طور پر طبی غفلت کی وجہ سے ایک مریض کی موت بھی شامل ہے۔ اس کے بعد، ڈاکٹروں کی ایک تنظیم کے ارکان نے، مبینہ طور پر غنڈوں کے طور پر کام کرتے ہوئے، مقتول کے احتجاج کرنے والے رشتہ داروں پر حملہ کیا۔
چند ماہ قبل ٹراما سنٹر میں ڈاکٹروں کی مبینہ غفلت سے ایک مریضہ کی موت کے بعد لواحقین کے احتجاج پر غیر رجسٹرڈ ڈاکٹر تنظیم کے چند غنڈہ عناصر نے مار پیٹ کی تھی۔
جس میں کوریج کرنے والے صحافی عادل وقار کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ تاہم قانونی لڑائی کے بعد پولیس کی جانب سے ان غنڈہ عناصر کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ کا اندراج کیا گیا لیکن قانون پر عمل درآمد کی بجائے ایم ٹی آئی انتظامیہ مفرور غنڈہ ڈاکٹرز کی سرپرستی میں کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
ایم ٹی آئی ڈیرہ سمیت دیگر ہسپتالوں میں صحت کی سہولیات اور معیار کسی بھی شہری سے ڈھکی چھپی بات نہیں ہے مگر ہسپتال انتظامیہ بجائے اپنے معاملات درست کرنے کے ان کی کوتاہیوں اور کرپشن کو بے نقاب کرنے والے صحافی عادل وقار کے درپے ہے اور اس پر ڈیرہ کے ہسپتالوں میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے-
گومل جرنلسٹس ایسوسی ایشن رجسٹرڈ میڈیا پر پابندی کے خلاف قانون و آئین مجرمانہ اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے اور اسے میڈیا پر پابندی سے تعبیر کرتے ہوئے فوری خاتمہ کا مطالبہ کرتی ہے۔ جی جے اے کو ہسپتال انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قانون کے پاسدار شہری کے پبلک مقامات پر آزادانہ آمدورفت کے آئینی حق کے خلاف غیرقانونی روک پر تشویش کا اظہار ہے۔
گومل جرنلسٹس ایسوسی ایشن وزیر اعلی علی امین گنڈا پور سے ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں جاری بادشاہت کے نظام کو ختم کر کے ان میں احتساب کے عمل کو نافذ کرنے کا مطالبہ کرتی ہے اور وزیر صحت قاسم علی شاہ اور ڈپٹی کمشنر ڈیرہ منصور ارشد سے اس غیرآئینی اور غیر قانونی اقدام کی فی الفور واپسی کا مطالبہ کرتی ہے بصورت دیگر تمام قانونی اقدامات سمیت احتجاج کا حق رکھتے ہیں۔
دہشت گردی کے مقدمے میں مطلوب ہسپتال کے غنڈہ عناصر عدالت میں سرنڈر ہو کر مقدمات کا سامنا کریں ہسپتال کسی کی جاگیر نہیں ہے کہ کوئی بھی ایرا غیرا غیر آئینی خلاف قانون کام کرتے ہوئے صحافیوں پر پابندی عائد کر دے۔