رسالپور میں گورنمنٹ پرائمری اسکول نمبر 2 کے ایک استاد کے ہاتھوں معصوم طالب علم پر بہیمانہ تشدد کا واقعہ پیش آیا، جس نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ استاد کے وحشیانہ رویے کے باعث طالب علم کی آنکھ شدید متاثر ہوئی، جس پر عوام نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ یاد رہے کہ چند مھینے پہلے بھی نوشہرہ کے ایک سرکاری سکول میں اسی طرح تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا جس سے دو بچوں کے بازو ٹوٹ گئے تھے
واقعے کی تفصیلات
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب معصوم طالب علم نے سردی سے بچنے کے لیے گرم کوٹ پہن رکھا تھا۔ اسکول کے استاد سرتاج کو یہ بات ناگوار گزری اور وہ غصے میں آکر بچے کو ہوا میں اچھال کر اسکول کے برآمدے کے فرش پر دے مارا۔ بچے کے فرش پر گرنے سے اس کی آنکھ کو شدید نقصان پہنچا۔
سوشل میڈیا پر ویڈیو وائرل
اس واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی علاقے میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔ عوام نے استاد کے اس رویے کو نہ صرف ناقابل قبول قرار دیا بلکہ حکام سے فوری کارروائی کا مطالبہ بھی کیا۔
عوام کا مطالبہ
رسالپور کے شہریوں نے صوبائی وزیر تعلیم اور محکمہ ایجوکیشن نوشہرہ کے اعلیٰ حکام سے اپیل کی ہے کہ اس وحشی استاد کے خلاف فوری محکمانہ کارروائی کی جائے اور اسے ضلع بدر کیا جائے۔ عوام کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں بچوں پر تشدد کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
ماہرین کی رائے
مقامی سماجی کارکن اعظم خان نے اس واقعے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بچوں پر تشدد چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر ایکٹ کے تحت ایک سنگین جرم ہے، جس کی سزا 6 ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ والدین کو اس جرم کے خلاف ایف آئی آر درج کرانی چاہیے، اور چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفیئر کمیشن کو بچے کو نفسیاتی اور قانونی مدد فراہم کرنی چاہیے۔
حکومت سے مطالبہ
عوام نے حکومت اور متعلقہ اداروں سے درخواست کی ہے کہ اسکولوں میں بچوں کے تحفظ کے لیے سخت قوانین نافذ کیے جائیں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اس واقعے نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط اور اساتذہ کی نگرانی کے نظام کو بہتر بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔