بیسواں پارہ : اس پارے میں تین حصے ہیں
۱۔ سورۂ نمل (بقیہ حصہ)
۲۔ سورۂ قصص (مکمل)
۳۔ سورۂ عنکبوت (ابتدائی حصہ)
(۱) سورۂ نمل کے بقیہ حصے میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید کے پانچ دلائل
(1) آسمان ، زمین ، بارش اور کھیتیوں کا خالق وہی ہے۔
(2) زمین ، نہریں ، پہاڑ اور سمندروں کا نظام وہی چلاتا ہے۔
(3) مجبور ، بے بس اور بیمار کی پکار اس کے علاوہ کوئی نہیں سنتا۔
(4) بحری اور بری تاریکیوں میں راستہ وہی دکھاتا ہے ، اسی نے ہواؤں کا نظام چلایا۔
(5) پہلی بار بھی اسی نے پیدا کیا ، دوبارہ بھی وہی پیدا کرے گا ، رازق بھی وہی ہے۔
۲۔ قیامت (صور پھونکا جانا ، پہاڑوں کا کا بادلوں کی طرح ہواؤں میں اڑنا ، روز قیامت سب کا جمع ہونا ، نیک لوگوں کو ان کی اچھائیوں کا انعام اور برے لوگوں کو ان کے کیے کی سزا کا ملنا)
(۲) سورۂ قصص میں دو باتیں یہ ہیں:
۱۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور فرعون کا تفصیلی قصہ
۲۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور قارون کا قصہ
(۳) سورۂ عنکبوت کے ابتدائی حصے میں تین باتیں یہ ہیں:
۱۔ توحید (مشرکین کے بت مکڑی کے جالے کی طرح کمزور ہیں۔)
۲۔ رسالت (آزمائش من جانب اللہ ضرور آتی ہے ، اس ضمن میں چند انبیائے کرام کے قصے مذکور ہیں۔)
۳۔ قیامت کا تذکرہ