قومی اسمبلی میں 23 مخصوص نشستوں پر ارکان کی رکنیت معطل ہونے کا امکان ہے یہ صورتحال مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کی طرف سے پشاورہائی کورٹ کا فیصلہ معطل ہونے کے بعد پیدا ہوئی ہے۔
سنی اتحاد کونسل کے کوٹے کی 23 مخصوص نشستیں دیگر جماعتوں میں تقسیم کی گئی تھیں قومی اسمبلی میں خواتین کی 14 مخصوص نشستیں ن لیگ کو دی گئی تھیں،خواتین کی 4 مخصوص نشستیں پیپلز پارٹی 2 جے یو آئی کو دی گئی تھیں۔
اقلیتوں کی3 مخصوص نشستیں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن اور جے یو آئی میں تقسیم کی گئی تھیں، عدالتی فیصلہ کے بعد 23 اراکین اسمبلی کی معطلی سے حکمران اتحاد کی پارٹی پوزیشن بھی متاثر ہوگی۔
اس وقت 227 اراکین پر حکمران اتحاد مشتمل ہے جو کہ 23 اراکین کی معطلی کے بعد 204 رہ جائے گی جس کے ساتھ ہی حکمران اتحاد کی دو تہائی اکثریت بھی ختم ہو جائے گی۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ کے بعد قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا موقف بھی سامنے آگیا جس میں کہا گیاہے کہ سپریم کورٹ نے اس کیس میں ہمیں کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا ۔
مخصوص نشستوں پر بعد میں 23 اراکین نے حلف لیا تھا،اس حوالے سے نوٹیفیکیشن الیکشن کمیشن کی طرف سے موصول ہوا تھا، اب بھی ان اراکین کو معطل کرنے کا نوٹیفکیشن الیکشن کمیشن سے آنا ہے۔
، ترجمان قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کا کہنا ہے جیسے ہی الیکشن کمیشن کوئی حکم یا نوٹیفیکیشن بھجواتا ہے اس پر عمل درآمد کیا جائے گا۔