اسلام آباد:معروف ڈرامہ نگار خلیل الرحمان قمر کے ساتھ مبینہ ڈکیتی، اغوا، اور مسلح افراد کے تشدد کے معاملے پر سندر پولیس نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔
میڈیا روپوٹس کے مطابق، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق، ملزمان کی استعمال شدہ گاڑی بھی برآمد کر لی گئی ہے اور ملزمان سے تفتیش جاری ہے۔
گرفتار ملزمان میں ایک ہنی ٹریپ کرنے والی خاتون بھی شامل ہے۔
خلیل الرحمان قمر کے مطابق، 15 جولائی کو تقریباً 12 بجے رات کو آمنہ عروج نے فون کر کے انہیں اپنی لوکیشن بھیجی اور بلایا۔
خاتون کا کہنا ہےکہ وہ ان کی فین ہیں اور انگلینڈ سے آئی ہیں تاکہ مل کر ڈرامہ بنائیں۔
خاتون نے 4 بجکر 40 منٹ پر بلایا اور ڈلیوری بوائے کے بہانے ساتھیوں کو بلا لیا۔
خاتون کے سات ساتھیوں نے خلیل الرحمان قمر کو مبینہ طور پر باندھ کر تشدد کا نشانہ بنایا، جس کے بعد انہوں نے 2 لاکھ 73 ہزار روپے نقدی اور موبائل فون چھین لیا۔
خلیل الرحمان قمر نے کہا کہ اغوا کار ایک کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ بھی کرتے رہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اغوا کار انہیں نامعلوم جگہ پر لے گئے اور تشدد کا نشانہ بناتے رہے۔
اس دوران انہوں نے میری آنکھوں پر پٹی باندھ کر ایک فائر کیا اور کہتے رہے کہ آج تمہیں قتل کر دیں گے۔
اغوا کاروں کے اصرار پر خلیل الرحمان نے دوست حفیظ کو 10 لاکھ دینے کا کہا، مگر دوست کی جانب سے پیسے نہ دینے پر اغوا کاروں نے دوبارہ تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر انہیں نامعلوم جگہ پر چھوڑ کر فرار ہو گئے۔
خلیل الرحمان قمر نے جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کا مقدمہ درج کروا دیا ہے اور جو پیسے لیے گئے وہی ایف آئی آر میں درج ہیں، تاہم وہ مزید کچھ نہیں کہیں گے۔
آرگنائزڈ کرائم یونٹ (سی آئی اے) اور خلیل الرحمان آج سوموار کو پریس کانفرنس کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، خلیل الرحمان قمر کے موبائل فونز کی کالز کا ڈیٹا لے کر کچھ ملزمان کو حراست میں لیا گیا ہے۔
تاہم، خلیل الرحمان کا کسی خاتون کی کال پر اس کے گھر جانے کے معاملے پر مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے اور پولیس نے تقریباً 7 دن بعد اس واقعہ کا مقدمہ درج کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خلیل الرحمان کی کچھ مبینہ نازیبا تصاویر اور ویڈیوز بھی ہیں جن کی تفتیش ہو رہی ہے، کیونکہ خلیل الرحمان نے اپنے مقدمے میں کہیں نہیں لکھا کہ ان کی کوئی نازیبا تصاویر یا ویڈیوز بنائی گئی ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقدمے کی تفتیش آرگنائزڈ کرائم یونٹ (سی آئی اے) کے حوالے کر دی گئی ہے۔
پولیس حکام کا مزید کہنا ہے کہ تھانہ سندر میں اغوا اور ڈکیتی کی دفعات 365 اور 392 لگا کر مقدمہ نمبر 2471/2024 درج کر لیا گیا ہے۔
سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے ملزمان کی تلاش جاری ہے اور جلد ہی انہیں گرفتار کر لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ خلیل الرحمان کے ساتھ 15 جولائی کو یہ واقعہ پیش آیا جبکہ ایف آئی آر 21 جولائی کو درج کی گئی، جس پر کہا جا رہا تھا کہ پولیس نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے۔
تاہم، پولیس نے واضح کیا کہ جب انہیں کوئی درخواست دی جائے گی تو ہی کارروائی کی جائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ خلیل الرحمان مقدمہ درج کروانا نہیں چاہتے تھے کیونکہ اس سے مبینہ خبریں بڑھنی تھیں، تاہم انہوں نے اپنے ذاتی اثر و رسوخ سے کارروائی کروا کر کچھ ملزمان کو گرفتار کروا دیا۔
پولیس نے کہا کہ جب تک وہ خود مدعی نہیں بنیں گے، پولیس کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کر سکے گی، جس پر خلیل الرحمان نے پولیس کو باقاعدہ درخواست دی، جس کے بعد پولیس نے فوری مقدمہ درج کر لیا۔