اسلام آباد: اسلام آباد ہائیکورٹ نے قومی خبر رساں ادارے ’’اے پی پی‘‘ میں کروڑوں روپے مالیت کے کرپشن کیس میں نامزد ملزمان کی عبوری ضمانتیں منسوخ کر دی ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے درخواست ضمانت قبل از گرفتاری خارج ہونے پر محمد غواث (پراجیکٹ ڈائریکٹر)، مصور عمران (ڈپٹی ڈائریکٹر) اور سعد مدثر (چیف کمپیوٹر انجینئر) کو گرفتار کر لیا۔
منگل کو عدالت عالیہ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے ملزمان کی جانب سے دائر درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی سماعت کی۔ اس موقع پر اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر، سینئر قانون دان سردار یعقوب مستوئی ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ماتحت عدالت نے ملزمان کی ضمانتیں منسوخ کی تھیں، تاہم ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے۔ سردار یعقوب مستوئی نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان نے کرپشن کے ذریعے قومی خبررساں ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، لہذا ان کی ضمانتیں منسوخ کی جائیں۔
عدالت نے ملزمان کی درخواست ضمانت خارج کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ایف آئی اے نے ضمانت منسوخی کے بعد ملزمان محمد غواث، سعد مدثر اور مصور عمران کو گرفتار کر لیا۔ ایف آئی اے نے ان تینوں ملزمان سمیت بلال ظفر (ڈپٹی ڈائریکٹر سائبر ونگ وزارت اطلاعات)، ارشد مجید چوہدری (منیجر اکاؤنٹس)، ضیاء اللہ بھٹو (ڈائریکٹر ایڈمن اینڈ پی اینڈ ڈی)، اور مختلف کمپنیوں جیسے میسرز تیجاری پاکستان پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز نیو ہوریزن، میسرز آرٹ ٹیک سسٹم، اور میسرز میڈیا لنکس کے عہدیداران کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے پروکیورمنٹ کمیٹی کے ممبر ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے ساتھ ملی بھگت کر کے بغیر مالیاتی تجویز کی منظوری کے 113 ملین روپے کا معاہدہ کیا اور خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 8 ویں میٹنگ کے جعلی منٹس تیار کیے۔
ملزمان کے وکلاء نے درخواست گزاروں کی ضمانتیں منظور کرنے کی درخواست کی جبکہ اے پی پی کے لیگل ایڈوائزر سردار محمد یعقوب مستوئی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے پیپرا رولز کی خلاف ورزی کر کے قومی ادارے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے، لہذا ان کی ضمانتیں مسترد کی جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر درخواست گزار پر مخصوص کردار کا الزام لگایا گیا ہے اور ایف آئی آر میں ظاہر ہونے والی بے ضابطگیاں اس بات کو ثابت کرتی ہیں کہ درخواست گزاروں کی تحویل ضروری ہے۔