اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے ساتھ میٹنگ میں اسماعیل ہانیہ کی شہادت کی بھرپور مذمت کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان، چین، روس سمیت دیگر ممالک نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ عالمی اداروں کو، جو کئی دہائیوں پہلے قائم ہوئے، اب اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا چاہیے، کیونکہ فلسطین اور غزہ میں بدترین تباہی جاری ہے۔
وزیراعظم نے اطلاع دی کہ آج جمعہ کے بعد اسماعیل ہانیہ کی غائبانہ نماز جنازہ کی اپیل کی گئی ہے۔ انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی کو بھی اس بات سے آگاہ کیا ہے کہ وہ اپنی کابینہ کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس کی مسجد میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کریں گے۔ قومی اسمبلی نے حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ طور پر قرارداد منظور کر لی ہے۔ وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور اسماعیل ہانیہ کے قتل کے خلاف قرارداد قومی اسمبلی میں پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔
بجلی بحران پر وزیراعظم کی گفتگو
وزیراعظم شہباز شریف نے بجلی کے بحران پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے یاد دلایا کہ نوازشریف کے دور میں بھی 20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا تھا، لیکن بجلی پیدا کرنے کے میدان میں کسی نے بڑی سرمایہ کاری کرنے کی ہمت نہیں کی۔ چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تیز رفتار سے بجلی منصوبے لگائے گئے، جن میں پاکستان نے 4 ایل این جی پاور پلانٹس کے 5000 میگاواٹ بجلی منصوبے شامل کیے۔ نوازشریف کی حکومت میں تاریخ کے سب سے سستے پلانٹس لگائے گئے، لیکن نجی شعبے نے بجلی کی پیداوار میں سرمایہ کاری کرنے کی ہمت نہیں کی۔