مردان:تھانہ خرکی پولیس نے بچی کی گمشدگی کی رپورٹ پر مؤثر حکمت عملی کے ذریعے قاتل تک رسائی حاصل کی۔ ایس پی (صدر) رحیم حسین نے پریس کانفرنس میں تفصیلات بیان کیں۔
مورخہ 5اگست کو مدعی شاکر اللہ ولد صاحب گل سکنہ سر درہ بائیزئی خرکی نے اپنی تین سالہ بھانجی طفلکہ صدف دختر یوسف سکنہ کراچی کی گمشدگی کی رپورٹ تھانہ خرکی میں درج کرائی۔
رپورٹ موصول ہونے پر ڈی پی او مردان ظہور بابر آفریدی نے بچی کی بازیابی اور ملزم کی گرفتاری کے لیے ایس پی صدر ڈویژن رحیم حسین کی سربراہی میں ڈی ایس پی شیرگڑھ عجب خان، ایس ایچ او خرکی شوکت، ایس ایچ او لوند خوڑ شفیع الرحمان، ایس ایچ او شیرگڑھ خائستہ الحمان اور دیگر تفتیشی افسران پر مشتمل خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔ اس ٹیم نے جدید سائنسی ذرائع اور پیشہ ورانہ حکمت عملی کے ذریعے تفتیش کا آغاز کیا۔
دوران سرچ آپریشن مورخہ 8 اگست کو گمشدہ بچی صدف کی قتل شدہ لاش پولیس کو پہاڑی علاقے کے قریبی اراضیات سے ملی، جسے پوسٹ مارٹم کے لیے باچا خان میڈیکل کالج منتقل کیا گیا۔
ایس پی صدر ڈویژن رحیم حسین نے میڈیا کو پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پولیس کی تشکیل کردہ ٹیم نے مختلف زاویوں سے تفتیش کرتے ہوئے 14/15 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا۔ دوران تفتیش ملزم نے اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ بچی کو اکیلا دیکھ کر اس نے اسے اٹھا کر پہاڑی کے قریب اراضیات میں لے جایا اور وہاں جنسی زیادتی کے بعد بچی کی حالت غیر ہونے پر اس کا گلہ دبا کر قتل کردیا۔ جرم چھپانے کے لیے بچی کی لاش کو جھاڑیوں میں چھپادیا اور بعد میں اسے واضح جگہ پر رکھ دیا تاکہ پولیس یا ورثاء کو مل سکے۔
ملزم کو قانونی کارروائی کے بعد مقامی عدالت میں پیش کیا جائے گا-