کراچی:کراچی میں جیو کے پروگرام ’’جرگہ‘‘ میں میزبان سلیم صافی نے کہا کہ سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔
تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری نے الزام لگایا کہ جنرل فیض حمید الیکشن کمیشن کے اہلکاروں سے براہ راست اور بالواسطہ رابطے کر رہے تھے اور بعض امیدواروں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
نمائندہ خصوصی اعزاز سید نے کہا کہ چونکہ کارروائی شروع ہو چکی ہے، چھوٹے سے بڑے تک تمام معاملات کی جانچ پڑتال کی جائے گی، لیکن یہ سمجھنا ضروری ہے کہ سب کچھ بالکل صاف اور بے داغ نہیں ہے۔
میزبان سلیم صافی نے مزید کہا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر سوشل میڈیا کو “شیطانی میڈیا” کہتے ہیں، اور ان کا کہنا ہے کہ قرآن میں کسی بھی خبر کی تصدیق کرنے کا حکم ہے، لیکن سوشل میڈیا پر ایسا نہیں ہوتا۔
انہوں نے برطانیہ میں حالیہ فسادات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس سے جنرل عاصم منیر کی بات میں وزن نظر آتا ہے۔
سوشل میڈیا ہمارے ملک میں منفی استعمال کے لیے زیادہ ہے اور یہ کسی بھی وقت بڑے فسادات کا سبب بن سکتا ہے۔
انہوں نے برطانیہ کی مثال دی جہاں سوشل میڈیا کی جھوٹی خبروں نے لاکھوں لوگوں کو گمراہ کیا، اور وہاں سزائیں بھی سخت ہیں جیسے کہ فیس بک پر مسجد کو اڑانے کی دھمکی دینے پر پندرہ ماہ قید، اور ہوٹل میں آگ لگانے پر اُکسانے پر بیس ماہ قید۔
اس کے ساتھ ہی ایک پاکستانی کو سائبر دہشت گردی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے، جس پر الزام ہے کہ اس نے غلط معلومات پھیلائیں، جس سے برطانیہ میں بڑے پیمانے پر فسادات ہوئے۔
سلیم صافی نے کہا کہ ہمارے ہاں جہالت اور قانون کی عدم موجودگی ایک مسئلہ ہے، اور اگر سوشل میڈیا اسی طرح استعمال ہوتا رہا تو یہ کسی بڑے فساد کا سبب بن سکتا ہے۔
اس لیے سوشل میڈیا کو کنٹرول کرنا ضروری ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔
جنرل فیض کی گرفتاری فوجی تاریخ کا ایک غیر معمولی واقعہ ہے، کیونکہ کسی سابق ڈی جی آئی ایس آئی کو پہلے کبھی کورٹ مارشل نہیں کیا گیا۔