اسلام آباد:ڈاکٹر عاصمہ اکرم نے پاکستان میں خواتین کے حقوق کو بااختیار بنانے کے حوالے سے ایک تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
انھوں نے یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (UHS) سے آرتھوپیڈک سرجری میں ایم ایس کی ڈگری حاصل کی۔
یہ کامیابی روایتی طور پر مردوں کے زیر تسلط شعبوں میں خواتین کے لیے بڑھتی ہوئی مواقع کی عکاسی کرتی ہے۔
ڈاکٹر عاصمہ نے خواجہ محمد صفدر میڈیکل کالج سیالکوٹ میں آرتھوپیڈکس کے ایسوسی ایٹ پروفیسر، ڈاکٹر تنویر حیدر کی نگرانی میں اپنا تحقیقی منصوبہ مکمل کیا۔
انہوں نے آرتھوپیڈک سرجری کی جسمانی اور ذہنی مشکلات کو تسلیم کیا، جو کہ ایک ایسے شعبے میں غیر معمولی ہے جو عموماً مردانہ غلبے کے لیے جانا جاتا ہے۔
ڈاکٹر تنویر حیدر نے وضاحت کی کہ آرتھوپیڈک سرجری کی پیچیدہ نوعیت، ضروری شیڈول، اور جسمانی چیلنجز نے تاریخی طور پر بہت سی خواتین کو اس شعبے سے دور رکھا ہے۔
اس کے باوجود، ڈاکٹر عاصمہ نے اپنی غیر معمولی ہمت، استقامت، اور مہارت کے ذریعے ان رکاوٹوں کو عبور کرتے ہوئے یہ تاریخی کامیابی حاصل کی۔
صوبے بھر کے معروف آرتھوپیڈک سرجری کے ماہرین نے ڈاکٹر عاصمہ کی کامیابی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے، جس کی بنیاد پاکستان کے چند معتبر طبی اداروں میں گہری تربیت پر ہے۔
ڈاکٹر اکرم نے علامہ اقبال میموریل ٹیچنگ ہسپتال سیالکوٹ، چلڈرن ہسپتال لاہور، اور کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (CMH) میں اپنی مہارت اور علم کا لوہا منوایا۔
ڈاکٹر اکرم نے اپنی پوری تربیت کے دوران کئی چیلنجز کا سامنا کیا، مگر ان کی پیشہ ورانہ وابستگی نے انہیں آگے بڑھنے میں مدد دی۔
یہ کامیابی نہ صرف ڈاکٹر عاصمہ کی ذاتی فتح ہے بلکہ دیگر خواتین کے لیے بھی امید کی ایک کرن ہے جو طبی میدان میں قدم رکھنے کی خواہاں ہیں۔
ڈاکٹر تنویر حیدر نے ڈاکٹر عاصمہ اکرم کی کامیابی پر انہیں مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کامیابیاں عزم اور معاون ماحول کے ذریعے غیر معمولی کامیابیوں کا ثبوت ہیں۔
امید ہے کہ ان کی کامیابی خواتین کی آنے والی نسلوں کو اپنے خوابوں کی تکمیل کی ترغیب دے گی، چاہے چیلنجز کتنے بھی بڑے ہوں۔