لاہور:مسلم لیگ ن کے آفس سمیت جلاؤ گھیراؤ کے چار مقدمات میں لاہور کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے بانیٔ پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کر لی۔عدالت نے 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانتیں منظور کیں۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد جاوید نے اس حوالے سے فیصلہ سنایا۔ بانیٔ پی ٹی آئی کے وکلا نے مزید دلائل دینے کے لیے درخواست دائر کی تھی، جسے عدالت نے خارج کر دیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ پراسیکیوشن کے دلائل کے بعد ایک نیا نکتہ سامنے آیا ہے، اس لیے عدالت سے استدعا ہے کہ وہ مزید وقت دے کر اس نکتے پر دلائل سنے۔
عدالت نے بیرسٹر سلمان صفدر سے کہا کہ آپ پہلے ہی اپنے دلائل دے چکے ہیں اور آج پراسیکیوٹر جنرل فرہاد علی شاہ نے مکمل دلائل پیش کیے ہیں۔
بار بار دلائل دینے سے وقت ضائع ہو گا، اس لیے اب ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ ہونا چاہیے۔
پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے عدالت سے استدعا کی کہ عمران خان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کی جائیں، کیونکہ بانیٔ پی ٹی آئی نے یہ بیانیہ اختیار کیا تھا کہ اگر گرفتاری ہو تو یہ سب کچھ کرنا ہے اور قیادت نے انہی ہدایات کے تحت حساس تنصیبات پر حملے کیے۔
تفصیلات کے مطابق، اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے عدالت میں کہا ہے کہ ہمارے ڈاکٹر دن میں تین مرتبہ بانیٔ پی ٹی آئی کا چیک اپ کرتے ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے عدالتی حکم کے باوجود بانیٔ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر توہینِ عدالت کی درخواست کی سماعت کی۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=4898
اس موقع پر عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل عبدالغفور انجم اور ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
فیصل چوہدری ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز ملاقات کا شیڈول تھا لیکن ملاقات نہیں کرائی گئی، بتایا گیا ہے کہ اڈیالہ روڈ پر ٹریفک کی حالت خراب تھی جس سے عام لوگ بھی متاثر ہوئے، اسد قیصر اور شبلی فراز کو بھی اڈیالہ جیل کے باہر روکا گیا۔
ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے کہا کہ ہم نے توہینِ عدالت کے کیس میں جواب جمع کرایا ہے، جس میں واضح طور پر ذکر کیا ہے کہ عدالتی حکم کے مطابق تین کوآرڈی نیٹرز ہیں، تاہم ہمیں کوئی واضح لسٹ نہیں ملی جس میں چھ افراد ملاقات کی خواہش رکھتے ہیں۔
فیصل چوہدری نے کہا کہ انتظار پنجوتھا، جو کوآرڈینیٹر تھے، لاپتہ ہو گئے تھے اور ہم نے اپنی لسٹ فراہم کی تھی۔
عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں کہ لسٹ نہیں دی گئی، جبکہ یہ کہتے ہیں کہ لسٹ دی ہے۔
آپ یہ بتائیں کہ ان کی ملاقات کب کرائی جائے گی؟ ہم آپ کو ابھی لسٹ فراہم کرتے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے عدالت میں کہا کہ ہمارے ڈاکٹر دن میں تین مرتبہ بانیٔ پی ٹی آئی کا چیک اپ کرتے ہیں۔
عدالت نے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے سوال کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ کل ملاقات کیوں نہیں کرائی جا سکتی؟
سپرنٹنڈنٹ نے جواب دیا کہ ان کی ملاقات منگل اور جمعرات کو طے ہے۔ ان دنوں کے علاوہ ہائی پروفائل ہونے کی وجہ سے سیکیورٹی انتظامات کیے جاتے ہیں، ہم ہمیشہ عدالتی احکامات پر عمل کرتے ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے مزید کہا کہ فیصل چوہدری صاحب تو روزانہ آٹھ گھنٹے ملتے ہیں، پھر بھی وہ شکایت کر رہے ہیں۔