لاہور:پنجاب کے مختلف شہروں، بشمول لاہور اور ملتان، میں اسموگ کی شدت مسلسل برقرار ہے، جس کے نتیجے میں فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یہ صورتحال انسانی صحت کے لیے ایک سنگین خطرہ بن چکی ہے۔
لاہور میں صبح سویرے پارٹیکولیٹ میٹرز (PM) کی تعداد 860 ریکارڈ کی گئی، جس کے باعث یہ شہر دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر ہے۔
اسموگ کے اثرات موٹرویز پر بھی دیکھے جا رہے ہیں، خاص طور پر ایم ٹو اور ایم تھری پر حد نگاہ میں واضح کمی آ چکی ہے۔
اس شدید اسموگ کے دوران لاہور میں اسکولوں میں تمام بیرونی سرگرمیاں معطل کر دی گئی ہیں۔
اساتذہ گھروں سے آن لائن تدریسی سرگرمیاں جاری رکھیں گے اور والدین و اساتذہ کی میٹنگز میں اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ اسکول کی اسپورٹس اور تفریحی دورے ملتوی کیے جائیں گے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=4979
دوسری جانب ملتان میں سموگ کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے اور شہر کے متعدد علاقے اس سموگ کی لپیٹ میں ہیں۔
تاہم، شہری اس خطرناک ماحول سے بے خبر ہیں اور اکثر ماسک کے بغیر گھومتے نظر آتے ہیں۔
اس اسموگ کی سب سے بڑی وجہ فیکٹریوں، گاڑیوں اور بھٹوں سے خارج ہونے والا دھواں ہے جو فضا میں نائیٹروجن آکسائیڈ سمیت دیگر آلودہ گیسوں کا اخراج کرتا ہے۔
شہریوں کو چاہیے کہ وہ گھر سے باہر کم سے کم نکلیں۔ اگر کسی ضروری کام کے لیے باہر جانا پڑے تو احتیاطی تدابیر اختیار کریں، جیسے ماسک پہننا تاکہ دھول مٹی اور فضائی آلودگی سے بچا جا سکے۔
کیونکہ اس اسموگ کی وجہ سے مختلف بیماریاں پھیل رہی ہیں جو شہریوں کی صحت پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔