اتر پردیش میں نوری مسجد کا حصہ منہدم کیوں؟
بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ایک سو پچاسی سال پرانی نوری مسجد کے ایک حصے کو غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے طور پر منہدم کر دیا گیا، جس پر مذہبی و ثقافتی تنازعہ اٹھ کھڑا ہوا۔
اتر پردیش:بھارت کی ریاست اتر پردیش میں ایک سو پچاسی سال پرانی نوری مسجد کے ایک حصے کو تجاوزات کے نام پر منہدم کر دیا گیا ہے۔
یہ واقعہ مقامی حکام کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کارروائی کے تحت پیش آیا، جس نے مذہبی اور ثقافتی حساسیت کو جنم دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق، سپریم کورٹ نے بلڈوزر چلانے کے عمل کو ناقابلِ قبول قرار دیا تھا، تاہم چند دن بعد فتح پور ضلع میں حکام نے مسجد کا ایک حصہ منہدم کر دیا۔
ضلعی انتظامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ مسجد کا مسمار کیا گیا حصہ غیر قانونی تھا۔ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ (PWD) کا کہنا ہے کہ ستارہ اگست کو مسجد کے کچھ حصوں کو غیر قانونی تعمیر ہونے کی وجہ سے ہٹانے کا نوٹس دیا گیا تھا۔
پی ڈبلیو ڈی کا مزید کہنا ہے کہ مسجد کے عہدیداروں کو ایک ماہ کا وقت دیا گیا تھا، جس پر انہوں نے عمل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، لیکن عہدیداروں نے اس حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا۔
دوسری طرف نوری مسجد مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ محمد معین خان نے پی ڈبلیو ڈی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نوری مسجد 1839ء میں بنائی گئی تھی اور یہاں کی سڑک 1956ء میں بنائی گئی تھی، اس کے باوجود پی ڈبلیو ڈی مسجد کے کچھ حصوں کو غیر قانونی قرار دے رہا ہے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=4466