جنوبی یونان میں کشتی ٹوبنے کا حادثہ، سینتالیس افراد محفوظ
جنوبی یونان میں کشتی الٹنے کے واقعے میں ایک پاکستانی کی موت ہوئی جبکہ سینتالیس افراد بچ گئے، اور وزیراعظم سمیت حکام نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
جنوبی یونان:جنوبی یونان میں کشتی الٹنے کے واقعے میں ایک پاکستانی شہری کی موت اور سینتالیس کے بچنے کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق ابتدائی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ یونان کے جزیرہ کریٹ کے جنوب میں گزشتہ روز کشتی کے الٹنے کا واقعہ پیش آیا، جس میں سینتالیس پاکستانیوں کوبچایا گیا۔
ترجمان کے مطابق ایک پاکستانی کی موت کی تصدیق ہو چکی ہے، تاہم اس وقت پاکستانی شہریوں میں سے جاں بحق یا لاپتہ افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کی جا سکتی۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانہ ہیلینک کوسٹ گارڈ اور چانیا کوسٹ گارڈ سے رابطے میں ہے، جو سرچ اور ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
سفارتی اہلکار جزیرہ کریٹ پہنچ چکے ہیں تاکہ بچائے گئے پاکستانیوں سے ملاقات کر کے انہیں مدد فراہم کی جا سکے۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے اس افسوس ناک واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ انسانی اسمگلنگ کے باعث کئی افراد کی جانیں ضائع ہو جاتی ہیں اور ہر سال کئی گھر اجڑ جاتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ مافیا غریب عوام کو جھوٹے خواب دکھا کر ان سے پیسے بٹورتا ہے۔
انہوں نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو واقعے کی انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت کی۔
صدر آصف زرداری نے بھی اس قیمتی جانی نقصان پر اظہارِ افسوس کیا اور کہا کہ انسانی اسمگلنگ ایک سنگین جرم ہے، جس کے نتنجے میں لوگ اپنے عزیزوں کو کھو دیتے ہیں۔انہوں نے انسانی اسمگلنگ کے تدارک کے لیے اقدامات تیز کرنے پر زور دیا۔
اس کے علاوہ، وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیرقانونی طور پر یورپ جانے والے پاکستانیوں کی کشتی حادثے میں اموات کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دیدی ہے۔کمیٹی واقعے کی تحقیقات کر کے پانچ روز میں رپورٹ وزیر داخلہ کو ارسال کرے گی۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5627