دیسی سکول، ولایتی تعلیم
سابق طلبا نے مادر علمی کا قرض چکا دیا،بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی کاوش سے کراچی کے سرکاری سکول میں لندن سے براہ راست تعلیم دی جانے لگی۔۔۔
ویب ڈیسک
اِک دُونی دُونی دو دُونی چار،ٹاٹ پہ بیٹھے بچے اور شکستہ سی دیوار،یہ خیال آتے ہی ذہن میں کسی سرکاری سکول کا نقشہ ابھر آتا ہے۔ قسمت نوح بشربدلنے اور مقدس فرض کی تکمیل کرنے والی ان درس گاہوں کی حالت زار کو کون نہیں جانتا؟
اعلی تعلیمی معیار اور سہولیات سے آراستہ اس ادارے کا نام قریشی گورنمنٹ سکول ہے۔
لیکن کراچی کے ایسے ہی ایک قریشی گورنمنٹ سکو ل سے پڑھے چند دوستوں نے لندن میں بیٹھ کر کچھ مختلف سوچا،کڑھنے کی بجائے اپنے سکول کی حالت بدلنے کی ٹھان لی۔یوں انھوں نے دیا رغیر میں اپنے پرانے دوستوں کو قائل کرکے ایک گروپ بنایا اور اسے متحرک کرکے مشن کا آغاز کردیا۔
یہاں سے فارغ التحصیل طلبہ دیار غیرسے اپنی مادر علمی کی حالت بدلنے خود میدان میں نکل آئے۔۔
طوطے کی طرح رٹے لگوانے کی بجائے انھوں نے اپنے سکول میں لندن سے آن لائن تعلیم کا اہتمام کردیا۔ یوں سرکاری سکول کے فارغ التحصیل طلبہ دیار غیر سے اپنی مادرعلمی کی معاونت کرنے لگے۔ سکول کو دیگر سکولوں کے مقابلے میں اعلی تعلیمی معیار اور سہولیات سے آراستہ کردیاگیا۔اب یہاں زیر تعلیم طلبہ کو کمپیوٹرلیب میں آئی ٹی کی تعلیم دی جاتی ہے.
سکول کو کمپیوٹر لیب،کانفرنس روم،آن لائن کلاسز جیسے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کردیا گیا۔
آن لائن کلاسز کی سہولت بھی موجود ہے، خاص بات یہ کہ ایک کانفرنس روم میں بچے براہ راست لندن سے تعلیم حاصل کرتے ہیں، بجلی،صاف ستھرے واش رومزاور ڈسپنسر بھی ہیں،مگر یہ بہتری کسی عمل دخل کے بغیر اسی سکول کے طالب علموں کی محنت کا نتیجہ ہے۔
سرکاری ادارہ ہونے کے باوجود یہاں علمی معیاراور ضروری سہولیات دیگرحکومتی سکولوں سے کہیں زیادہ ہیں۔
قریشی گورنمنٹ سکول آج معیار میں کسی بھی علمی درسگاہ سے مقابلہ کرسکتا ہے۔ اپنی مدد آپ کے تحت چند طالب علموں کی کوشش سے سکول کے بھاگ جاگ اٹھے۔ اسی طرح حکومت کیساتھ عوام اور ادارے بھی خلوص نیت سے کام کریں تونظام تعلیم بلندکرنا اور اسے جدیدترین بناناہرگز مشکل نہیں۔۔