اسلام آباد:غزہ میں رمضان المبارک کے دوران اسرائیلی فورسز نے جنگ بندی ختم کرتے ہوئے نہتے فلسطینیوں پر خوفناک بمباری کی، جس کے نتیجے میں تین سو آٹھ سے زائد شہری شہید اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
اسرائیلی حملے کی تفصیلات
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق، اسرائیلی طیاروں نے رات کی تاریکی میں حملہ کیا، جب لوگ گھروں، اسکولوں اور پناہ گزین کیمپوں میں سو رہے تھے۔
غزہ کے مختلف علاقوں جیسے جبالیہ، غزہ سٹی، نصیرات، دیر البلح اور خان یونس میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں، جبکہ خواتین اور بچوں سمیت درجنوں افراد شہید ہوگئے۔
غزہ میں شہادتوں کی تعداد میں کتنا اضافہ؟
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل کی تازہ بمباری کے بعد غزہ میں شہادتوں کی مجموعی تعداد اڑتالیس ہزار پانچ سو بہتر تک جا پہنچی ہے، جبکہ سرکاری میڈیا آفس کا کہنا ہے کہ یہ تعداد اکسٹھ ہزار سات سو سے تجاوز کر چکی ہے، کیونکہ ہزاروں افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
حماس کا ردعمل اور عالمی احتجاج کی اپیل
حماس نے اسرائیل کے اس حملے کو “غدارانہ حملہ” قرار دیتے ہوئے عالمی سطح پر احتجاج کی اپیل کی اور عرب و اسلامی ممالک سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کریں۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6513
اسرائیلی حکومت کی جنگ بندی کی پالیسی
اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اعلان کیا ہے کہ یہ جنگ بندی کا خاتمہ ہے اور حملے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک تمام یرغمالی آزاد نہیں ہوجاتے۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر نے کہا کہ اگر جنگ روکنی ہے تو تمام یرغمالیوں کی واپسی کو یقینی بنایا جائے۔
اسرائیلی وزیر دفاع کی دھمکی
اسرائیلی وزیر دفاع نے “غزہ پر جہنم کے دروازے کھولنے” کی دھمکی دی اور کہا کہ حماس پر پہلے سے کہیں زیادہ خوفناک حملے کیے جائیں گے۔
امریکی حکومت نے کیا ردعمل اختیار کیا؟
وائٹ ہاؤس کے مطابق، اس حملے سے قبل اسرائیل نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشاورت کی تھی، جبکہ امریکی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے خلاف مزاحمت کرنے والے سبھی گروہوں کو اس کی قیمت چکانی ہوگی۔
اسرائیلی فوج کی زمینی حملے کی تیاری
رائٹرز کے مطابق، اسرائیلی فوج زمینی حملے کی بھی تیاری کر رہی ہے، جس سے غزہ میں مزید تباہی کا خدشہ ہے۔