اسلام کے ارکان کی ادائیگی انسان کو کس طرح بہتر انسان بناتی ہے؟

نیوزڈیسک

0

اسلام آباد:اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے۔ یہ دین انسان کو اللہ تعالیٰ کی عبادت، اخلاقیات، باہمی معاملات، معاشرت اور آخرت کی تیاری کا راستہ دکھاتا ہے۔

اسلام کے پانچ بنیادی ارکان وہ اعمال ہیں جو ہر مسلمان پر فرض ہیں اور انہیں اسلام کی بنیاد سمجھا جاتا ہے۔ ان ارکان کو نبی کریم ﷺ نے ایک حدیث میں واضح طور پر بیان فرمایا ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:

’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے: اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں، نماز قائم کرنا، زکوٰۃ ادا کرنا، رمضان کے روزے رکھنا اور بیت اللہ کا حج کرنا‘‘۔

1. کلمہ شہادت (یعنی گواہی دینا)

کلمہ شہادت اسلام کا پہلا اور اہم ترین رکن ہے۔ اس کلمے کا ترجمہ اس طرح سے ہے کہ “میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمدﷺ اللہ کے رسول ہیں‘‘۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کو تسلیم کرے اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائے۔ نیز یہ کہ محمد ﷺ اللہ کے آخری نبی اور رسول ہیں، جن کی اطاعت و پیروی ہر مسلمان پر لازم ہے۔

کلمہ شہادت دل سے ایمان لانے، زبان سے اقرار کرنے اور عمل سے اس کی تصدیق کرنے کا نام ہے۔ یہی وہ کلمہ ہے جو انسان کو کفر سے اسلام میں داخل کرتا ہے۔

2. نماز

نماز اسلام کا دوسرا اہم رکن ہے۔ یہ ہر مسلمان مرد و عورت پر دن رات میں پانچ وقت فرض ہے۔ نماز اللہ تعالیٰ سے براہ راست تعلق قائم کرنے کا ذریعہ ہے۔ یہ بندے کے ایمان، عبادت اور اطاعت کا عملی اظہار ہے۔

نماز کی فرضیت کا حکم قرآن مجید میں متعدد مقامات پر آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’نماز قائم کرو، بے شک نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے‘‘۔

نماز کی ادائیگی کے لیے طہارت (وضو یا غسل) شرط ہے۔ یہ بندے کو اللہ تعالیٰ کے قریب کرتی ہے اور اسے گناہوں سے پاک کرتی ہے۔

مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6483

3. زکوٰۃ

زکوٰۃ اسلام کا تیسرا رکن ہے، جسے ہر صاحبِ نصاب مسلمان پر فرض کیا گیا ہے۔ زکوٰۃ کو مال کی طہارت بھی کہا جاتا ہے اور یہ برکت کا ذریعہ بھی ہے۔

یہ غریبوں، مسکینوں اور معاشرے کے ضرورت مندوں کی مدد کرنے کا ایک اسلامی نظام ہے۔ زکوٰۃ کی فرضیت بھی قرآن مجید میں واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو‘‘۔

زکوٰۃ کی شرح سونے، چاندی، نقدی، مال تجارت اور مویشی وغیرہ کے لحاظ سے مقرر ہے۔ اس کی شرح 2.5 فیصد ہے۔ زکوٰۃ ادا کرنے سے نہ صرف مال میں برکت آتی ہے بلکہ اس میں مزید اضافہ بھی ہوتا ہے اور اس کے زریعے معاشرے میں اقتصادی توازن قائم ہوتا ہے۔

4. روزہ

روزہ اسلام کا چوتھا اہم رکن ہے۔ یہ ہر بالغ، صحت مند مسلمان پر رمضان المبارک کے مہینے میں فرض ہے۔ روزہ صبح صادق سے لے کر غروب آفتاب تک کھانے، پینے اور دیگر روزہ توڑنے والی چیزوں سے پرہیز کرنے کا نام ہے۔

روزہ کی فرضیت قرآن کی روشنی میں کیا ہے؟

روزہ کی فرضیت کو بھی قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے: ’’اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم پرہیزگار بنو‘‘۔

روزہ انسان کی روحانی تربیت، صبر اور تقویٰ کا ذریعہ ہے۔ یہ انسان کو اللہ کی رضا کے لیے اپنی خواہشات پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے۔ نیز روزہ غریبوں کی تکلیف کو محسوس کرنے اور ان کی مدد کرنے کا جذبہ پیدا کرنے کا بھی ایک بڑا ذریعہ ہے۔

5. حج

حج اسلام کا پانچواں اور آخری رکن ہے۔ یہ ہر صاحب استطاعت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔

حج کی فرضیت قرآن کی روشنی میں کیا ہے؟

حج کی فرضیت کو بھی قرآن مجید میں بیان کیا گیا ہے: ’’اور لوگوں پر اللہ کا حق ہے کہ جو اس کے گھر تک جانے کی استطاعت رکھتا ہو، وہ اس کا حج کرے‘‘۔ گ

حج کے دوران کی گئی اہم عبادات کونسی ہیں؟

حج کے دوران مسلمان احرام باندھتے ہیں، بیت اللہ کا طواف کرتے ہیں، صفا و مروہ کی سعی کرتے ہیں، عرفات میں وقوف کرتے ہیں اور شیطان کی علامت (جمرات) کو کنکریاں مارتے ہیں۔ یہ عمل انسان کو اللہ کے سامنے عاجزی اور انکساری کا درس دیتا ہے۔

اسلام کے پانچوں ارکان ایمان کی تکمیل اور عمل صالح کی بنیاد ہیں۔ یہ ارکان انسان کو اللہ کی رضا کے قریب لاتے ہیں اور اسے بہتر انسان بناتے ہیں۔

کلمہ شہادت ایمان کی بنیاد ہے، نماز اللہ سے تعلق کا ذریعہ ہے، زکوٰۃ معاشرتی انصاف کا نظام ہے، روزہ تقویٰ اور صبر کی تربیت دیتا ہے جبکہ حج روحانی پاکیزگی اور اجتماعیت کا درس دیتا ہے۔ ان ارکان کی ادائیگی ہی سے انسان کی زندگی متوازن اور کامیاب ہوتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.