دو دن پہلے تھانہ روات کی حدود میں دہشتگردی کے مقدمے میں مطلوب اشتہاری مجرم کی گرفتاری کے لیے کیے گئے ریڈ جس میں ایک اے ایس آئ زخمی ہو گیا تھا۔
اس بگا شیخاں کے خاندانی گینگ کے بارے میں جو معلومات سامنے آئی ہیں، اعلی پولیس افسران کے لیے چراغ تلے اندھیرا کے مترادف ہیں۔ بدنام زمانہ خاندانی گینگ پر 116 سے زائد ڈکیتی، قتل، منشیات فروشی اور دہشتگردی کے مقدمات درج ہیں۔ اسی گینگ کے خاندان سے دو افراد پنجاب پولیس کے ملازم ہیں اور راولپنڈی کے تھانوں میں تعینات ہیں۔
ان ملزموں پر ان کے بیٹوں اور دیگر رشتہ داروں پر منشیات فروشی کی ایف ائی ار درج ہیں اور ایک کو تو شاید سزا بھی ہو چکی ہے، لیکن حیرت کی بات ہے کہ اس سال ان دونوں اہلکاروں کو محکمانہ پروموشن بھی دی گئی۔ کچھ عرصہ قبل اس گینگ پر ریڈ کے دوران گرفتار ساتھی کو چھڑانے کے لیے ملزمان نے فائرنگ کھول دی تھی، جس کی زد میں اسی گینگ کی خاتون ہلاک ہو گئی تھی۔ اور پولیس ملازمین پر اس عورت کے قتل کی ایف ائی ار درج کی گئی تھی۔ اور بعد میں اس گینگ نے ایک پولیس اہلکار کی گاڑی پر فائرنگ بھی کی تھی جب وہ اپنی فیملی کے ساتھ کہیں جا رہا تھا۔
اس واقعے کے بعد یہ گروپ اور زیادہ مضبوط ہو گیا اور دھڑلے سے بلا خوف خطر سرعام منشیات فروشی کرنے لگا، کیونکہ اس کی اتنی دہشت پھیل چکی تھی کہ کوئی اس طرف دیکھنے کی جرات بھی نہیں کرتا۔ پولیس کی موجودہ کاروائی واقعی قابل تحسین اور حوصلہ افزا ہے، لیکن ضرورت ہے کہ محکمہ پولیس اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کا محاسبہ کرے جن کی بدولت اس گینگ کو ہر کاروائی سے پہلے خبر ہو جاتی ہے۔