اسلام آباد:اسلام آباد میں کسی بھی آئینی ترمیم کے لیے حکومت کو سینیٹ میں دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہے، لیکن موجودہ صورت حال میں جے یو آئی ف کے پاس اس معاملے میں ایک اہم صلاحیت ہے۔
اگر صدر آصف زرداری کا مفاہمتی منصوبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو صورت حال بدل سکتی ہے۔
فی الوقت سینیٹ میں ارکان کی تعداد 96 ہے، کیونکہ خیبر پختونخواہ کی گیارہ نشستیں خالی ہیں۔
آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت درکار ہوگی۔ پی ٹی آئی کے ارکان کی تعداد 17 ہے۔
مجلس وحدت مسلمین، سنی اتحاد کونسل، بی این پی، اور مسلم لیگ قائد اعظم کے پاس ایک ایک ووٹ ہے، جس سے کل 20 ووٹ بنتے ہیں۔
جے یو آئی ف کے ارکان کی تعداد پانچ ہے۔ پی ٹی آئی اور جے یو آئی ف کی مشترکہ حمایت سے سینیٹ میں اپوزیشن کے ارکان کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔
حکومتی اتحاد کے ارکان کی تعداد 59 ہے، جن میں پیپلز پارٹی کے 24، مسلم لیگ ن کے 19، بلوچستان عوامی پارٹی کے 5، عوامی نیشنل پارٹی کے 3، ایم کیو ایم کے 3، بی این پی اور نیشنل پارٹی کے ایک ایک ارکان، اور آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے۔
اس تمام تعداد کے ساتھ 59 ارکان بنتے ہیں۔ آئینی ترمیم کے لیے سینیٹ میں 64 ارکان کی حمایت ضروری ہے، جو کہ کل تعداد کا دو تہائی ہے۔
جے یو آئی ف کا کردار اہم ہو گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ پی ٹی آئی کے وفد کی مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد صدر آصف علی زرداری نے بھی ان سے ملاقات کی، مگر ملاقات کے بعد کوئی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا۔