بلوچستان:بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ میں سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آئی ہوئی گاڑی میں موجود خاندان کی مدد کرنے والے ایکسکیویٹر ڈرائیور محب اللہ نے بتایا کہ جب انہوں نے گاڑی میں پھنسے بچوں کو دیکھا، تو انہوں نے سوچا کہ اگر یہ بچے ان کے اپنے ہوتے تو کیا ہوتا۔
اسی خیال سے متاثر ہو کر انہوں نے گاڑی کے اندر موجود خاندان کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔
محب اللہ نے ‘جیو نیوز’ کے مارننگ شو ‘جیو پاکستان’ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیلابی ریلے کو دیکھنے کے لیے گئے تھے، جہاں انہوں نے دیکھا کہ ایک گاڑی بڑے سیلابی ریلے میں پھنس گئی تھی۔
اس گاڑی میں بچے اور خواتین سوار تھے۔ بچوں کو دیکھ کر انہوں نے سوچا کہ اگر یہ ان کے اپنے بچے ہوتے تو کیا ہوتا، اس لیے انہوں نے اللّٰہ کی رضا کے لیے ایکسکیویٹر منگوا لیا اور بچوں اور خواتین کی مدد کی۔
محب اللّٰہ نے مزید بتایا کہ اللّٰہ کی مدد سے پوری کوشش کی اور قیمتی جانوں کو بچایا۔ اس موقع پر گاڑی میں سوار شخص نے انہیں رقم دینے کی پیشکش کی، لیکن انہوں نے انکار کر دیا۔
محب اللّٰہ نے کہا کہ انہوں نے جو کچھ بھی کیا، وہ اللّٰہ کی رضا کے لیے کیا ہے۔ جب انہوں نے بچوں کو گاڑی میں دیکھا تو کچھ سوچے بغیر ہی، بس اللّٰہ کی مہربانی سے وہ کارروائی کی۔
یاد رہے کہ کچھ دن پہلے بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللّٰہ میں سیلابی ریلے کے دوران ایک گاڑی میں موجود خاندان پھنس گیا تھا۔
ان کی جان ایکسکیویٹر ڈرائیور محب اللّٰہ نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر ایکسکیویٹر کی مدد سے بچائی۔
محب اللّٰہ کے اس جراتمندانہ عمل پر وزیرِ اعلیٰ بلوچستان اور کور کمانڈر کوئٹہ نے انہیں نقد انعامات سے نوازا۔