باجوڑ:سابقہ قبائلی ضلع باجوڑ کی تحصیل ناوگئی کے علاقے کمانگرہ آدم خان کلے میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا ہے، جس نے پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیلا دیا ہے۔
نو سالہ (م) ایک شام اپنے گھر سے باہر گیا اور اگلے دن صبح تک واپس نہیں آیا۔ اس کے والد، نورزاعلی خان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے بیٹے کی تلاش میں پوری رات گزار دی، لیکن کوئی سراغ نہیں ملا۔
اگلی صبح، قریبی پہاڑی علاقے میں مختلف جگہوں پر تلاش کرتے ہوئے، انہیں اپنے بیٹے کی بےرحمانہ تشدد زدہ لاش ملی۔
ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ (م) کو بے دردی سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر قتل کیا گیا۔
یہ واقعہ علاقے کے لوگوں کو گہرے صدمے میں مبتلا کر چکا ہے، اور مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ (م) ایک معصوم بچہ تھا جس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اس طرح کے واقعات علاقے کے امن کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔
بچے کی لاش ملنے کے بعد، مقامی لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی، اور انہوں نے پولیس سے مطالبہ کیا کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
پولیس نے اس واقعے کی مکمل تفتیش کا آغاز کر دیا ہے اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہی ہے تاکہ موت کی اصل وجوہات کا تعین کیا جا سکے۔
پولیس افسران نے یقین دلایا ہے کہ وہ ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، مگر اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، جس کی وجہ سے متاثرہ خاندان اور مقامی لوگوں میں بے چینی بڑھ گئی ہے۔
مزید کےلیے لنک پر کلک کریں:https://urdu.thepenpk.com/?p=4182
مقامی صحافی بلال یاسر کا کہنا ہے کہ (م) کے وحشیانہ قتل نے نہ صرف باجوڑ کے لوگوں کو صدمے سے دوچار کیا ہے بلکہ ملک بھر میں بھی غم و غصے کی لہر پیدا کی ہے۔
بچوں کے خلاف ہونے والے ایسے مظالم ہمارے معاشرے کے لیے ایک بڑا چیلنج ہیں، جس کا فوری حل تلاش کرنا ضروری ہے۔
بلال یاسر کا مزید کہنا ہے کہ یہ واقعہ دور دراز علاقوں میں بچوں کے تحفظ کے حوالے سے مؤثر اقدامات کی کمی کو اجاگر کرتا ہے۔
(م) کا بہیمانہ قتل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عام ہیں اور جرائم کے خلاف مؤثر قانونی اداروں کی ضرورت ہے۔
حکومت کو اس مسئلے کی شدت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر سخت قانونی اقدامات کرنے چاہئیں اور بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے شعور بڑھانا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دل دہلا دینے والے واقعے سے معاشرے کے ہر فرد کو سبق سیکھنا چاہیے، اور حکومت کو فوری اور سخت اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کا سدباب ہو سکے۔
عوامی سطح پر اس مسئلے کو سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے، تاکہ پولیس پر دباؤ ڈال کر مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کیا جا سکے اور معصوم جانوں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
ڈائریکٹوریٹ آف ہیومن رائٹس حکومت خیبر پختونخوا اور انسانی حقوق کے قومی کمیشن/ خیبر پختونخوا نے بھی اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور اسے متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے تاکہ ملزمان کو جلد گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔