اسلام آباد:سائنسدانوں نے ایک ہزار سال قدیم بیج سے ایک درخت اگانے میں کامیابی حاصل کی ہے، جس سے ایک ایسی دوا تیار کی جا سکتی ہے جس کا ذکر بائبل میں موجود ہے۔
یہ 2 سینٹی میٹر بڑا بیج ’جُڈائن صحرا‘ کے ایک غار سے تقریباً 15 سال پہلے دریافت ہوا تھا، اور اس کی عمر 993ء سے 1202ء عیسوی کے درمیان بتائی جاتی ہے۔
کئی سالوں کی کوششوں کے بعد، اس بیج سے جو درخت اگایا گیا، اسے محققین نے ‘شیبا’ کا نام دیا۔
اس درخت کے ڈی این اے کے تجزیے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ ‘کومیفورا فیملی’ کی ایک منفرد نسل سے تعلق رکھتا ہے، جو افریقہ، مڈغاسکر اور جزیرہ نما عرب میں پھیلا ہوا ہے اور اپنی خوشبودار گوندھ کی وجہ سے مشہور ہے۔
محققین کا ماننا ہے کہ یہ درخت ‘شیبا’ ہے، جس کا ذکر مقدس کتاب بائبل میں کیا گیا ہے، اور یہ جنوبی لیونٹ میں اگتا تھا۔
اس درخت سے تیار کردہ دوا کا ذکر چوتھی صدی قبل مسیح سے لے کر آٹھویں صدی عیسوی تک کے ہیلینسٹک اور رومی بازنطینی دور کے بعد کلاسیکی ادب میں بڑے پیمانے پر ملتا ہے۔
اس درخت کی خوشبودار گوند کو بائبل میں “ٹسوری” کہا جاتا ہے، اور قدیم دنیا میں اس کی بڑی اہمیت تھی، جس کی وجہ سے اسے پوری رومی سلطنت میں برآمد کیا جاتا تھا۔
محققین کا خیال ہے کہ 9 ویں صدی میں اس درخت کو جنوبی لیونٹ میں اگانا بند کر دیا گیا تھا۔
یہ نئی تحقیق قدیم ثقافتوں کے لیے ممکنہ اہمیت رکھنے والے پودوں کو دوبارہ اگانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔