اسلام آباد:پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنان چائنہ چوک اور جناح ایونیو سے متصل سیکٹرز میں ابھی بھی موجود ہیں۔
اس دوران، اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران ڈی چوک پہنچ گئے ہیں، اور مظاہرین کے خلاف آپریشن کے لیے رینجرز اور پولیس کے تازہ دم دستے چائنہ چوک کی طرف روانہ کر دیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، آئی جی اسلام آباد، ڈی آئی جی آپریشنز، اور ایس ایس پی سمیت دیگر افسران ڈی چوک میں موجود ہیں۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ کا عمل جاری ہے۔
آئی جی اسلام آباد نے سکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے پولیس اہلکاروں سے ملاقات کی اور ان کی کارکردگی کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔
اس موقع پر آئی جی اسلام آباد کے ہمراہ ڈی آئی جی اسلام آباد بھی موجود تھے، جبکہ اسلام آباد پولیس کے دیگر اعلیٰ افسران ڈی چوک پہنچ گئے۔
انہوں نے مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں پولیس اور رینجرز مل کر کارروائی کریں گے۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے وضاحت کی ہے کہ مظاہرین کی بڑی تعداد اسلام آباد پہنچ گئی ہے۔
پارٹی کے بانی چیئرمین عمران خان نے ہدایت دی ہے کہ احتجاج جاری رہے گا جب تک کارکنوں کو واپس بلانے کی ہدایت نہیں کی جاتی۔
رپورٹس کے مطابق، خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کے فیصلے پر کہ وہ پارٹی کارکنوں کو اسلام آباد میں چھوڑ کر خیبرپختونخوا ہاؤس منتقل ہوگئے ہیں، بہت سے لوگوں نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی گمشدگی پر شدید تنقید کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر انہیں گرفتار کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=4480
کمیٹی نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ اگر گنڈا پور کی گرفتاری ہوئی تو اعظم سواتی احتجاج کی قیادت کریں گے، اور ان کی گرفتاری کی صورت میں احتجاجی کارکنوں کی قیادت کے لیے ایک نئے نام کا اعلان کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے سابق سپیکر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر نے بتایا کہ پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی نے احتجاج جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، جب تک کہ عمران خان کی جانب سے واضح ہدایت نہیں ملتی۔
اس دوران، پی ٹی آئی مظاہرین کے پتھراؤ سے زخمی ہونے والے اسلام آباد پولیس کے اہلکار عبدالحمید جاں بحق ہو گئے۔
وہ 26 نمبر چونگی پر مظاہرین کے پتھراؤ کے نتیجے میں زخمی ہوئے تھے اور بعد میں پمز ہسپتال میں ان کا انتقال ہو گیا۔
عبدالحمید اسلام آباد پولیس کے انویسٹی گیشن ونگ میں تعینات تھے، اور ان کی نماز جنازہ پولیس لائنز میں ادا کی جائے گی۔
حافظ آباد میں پی ٹی آئی کے 60 کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے، جس میں 5 کارکنوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔ ملزمان پر احتجاج اور حکومت کے خلاف اکسانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب، تحریک انصاف سندھ کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ سندھ بھر میں پولیس نے 20 سے زائد رہنماؤں اور کارکنوں کو گرفتار کیا ہے، اور کارکنوں کو ہراساں کرنے کے لئے بلا جواز چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
ریسکیو 1122 خیبر پختونخوا کے مطابق، حسن ابدال پولیس نے ان کے 3 اہلکاروں کو تحویل میں لے لیا ہے، اور ایک فائر وہیکل بھی تحویل میں لی گئی ہے۔
اس کے علاوہ، پی ٹی آئی ترجمان نے بیان میں بتایا کہ کوئٹہ کے پٹیل باغ میں تحریک انصاف کے صوبائی سیکرٹریٹ کو سیل کر دیا گیا ہے۔