اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر قیادت کے مطابق، پارٹی کے بانی عمران خان نے اعلان کیا ہے کہ 24 نومبر کو اگر کوئی کارکن یا رہنما باہر نہ نکلا تو وہ پی ٹی آئی سے فارغ شمار ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں چاہے کوئی کتنا بھی پرانا ہو، باہر نہ نکلا تو اس کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ طاقتور حلقے جس کسی کو آگے کریں گے، پی ٹی آئی کی لیڈر شپ کمیٹی ان سے تین مطالبات پر مذاکرات کرے گی۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ تین مطالبات 26 ویں آئینی ترمیم کے خاتمے، آئین کی بحالی، مینڈیٹ کی واپسی اور تمام بےگناہ سیاسی قیدیوں کی رہائی پر بات کی جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 نومبر کا احتجاج نہ تو مؤخر ہوگا اور نہ معطل ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق، پی ٹی آئی نے انتظامیہ کو 24 نومبر کو مارچ، احتجاج، دھرنے یا جلسے کی تاحال کوئی درخواست نہیں دی ہے۔
پُرامن اجتماع کے حوالے سے پبلک آرڈر ایکٹ کے تحت کسی بھی اجتماع سے سات دن پہلے اجازت لینا ضروری ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ نے غیرقانونی اجتماع روکنے کے لیے تیاریاں شروع کر دی ہیں، پولیس کو آنسو گیس کے شیل، ربڑ کی گولیاں اور اینٹی رائٹ کٹس فراہم کی گئی ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چھٹی پر گئے تمام پولیس اہلکاروں کو واپس بلالیا گیا ہے اور ان کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں۔
اسلام آباد پولیس کے تمام 27 تھانوں کے ایس ایچ اوز کو نفریوں کی تقسیم کر دی گئی ہے۔
پولیس کی نفری 11 ہزار ہے اور دستیاب نفری 7 ہزار کے قریب ہے، جبکہ 8 ہزار اضافی اہلکار پنجاب، کشمیر، سندھ سے طلب کر لیے گئے ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی اضافی نفری 21 نومبر کی رات وفاقی دارالحکومت ڈیوٹی پر پہنچ جائے گی۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5207
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز اور ایف سی پہلے ہی موجود ہیں، اور اسلام آباد کے گردونواح میں کنٹینرز پہنچانے کا کام آج رات سے شروع ہو گا۔
ذرائع کے مطابق جمعہ 22 نومبر کی رات کو اسلام آباد کو سیل کرنے کا امکان ہے، اور پولیس نے شرپسند عناصر کی گرفتاریوں کے لیے فہرستیں تیار کر لی ہیں۔وفا
قی دارالحکومت میں دو ماہ کے لیے دفعہ 144 کا نفاذ کیا جا چکا ہے، جبکہ پانچ سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
پنجاب پولیس کی 24 نومبر کو اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے احتجاج کو روکنے کی تیاریاں جاری ہیں۔
پنجاب پولیس نے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا فیصلہ کیا ہے۔
آئی جی پنجاب کے حکم پر اے آئی جی آپریشنز پنجاب نے متعلقہ افسران کو مراسلہ بھجوا دیا ہے۔
مراسلے کے مطابق پنجاب بھر سے 10,700 کی نفری اسٹینڈ بائی کر دی گئی ہے، پی ایچ پی سے 3,500، پی سی سے 1,000 جبکہ 3,000 نفری پہلے سے موجود ہے۔
ایس پی یو سے 1,000، ٹریننگ ڈائریکٹوریٹ سے 1,200 اہلکار اسٹینڈ بائی کر دیے گئے ہیں۔
گوجرانوالا ریجن سے 1,300 نفری پہلے سے موجود ہے، سرگودھا ریجن سے 500 اہلکار اسٹینڈ بائی ہیں، جبکہ شیخوپورہ سے 200، ننکانہ صاحب سے 100 اہلکار اسٹینڈ بائی کر دیے گئے ہیں۔
بہاولنگر سے 200 اور بہاولپور سے 300 اہلکار اسٹینڈ بائی پر ہیں۔ مظفر گڑھ سے 300 اور اوکاڑہ سے 200 اہلکار اسٹینڈ بائی رکھے گئے ہیں، جبکہ سی پی او اور ڈی پی او فورس کے ٹرانسپورٹ کا ذمہ دار ہوں گے۔