اسلام آباد:پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حکومتی اقدامات کے تحت تحریک انصاف کے پُرامن احتجاج کو فی الحال منسوخ کیا جا رہا ہے، اور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی اسلام آباد سے مانسہرہ پہنچ چکے ہیں، جہاں وہ آج اسپیکر صوبائی اسمبلی بابر سلیم سواتی کی رہائش گاہ انصاف سیکرٹریٹ مانسہرہ میں 11 بجے ہنگامی پریس کانفرنس کریں گے۔
تحریک انصاف کے ترجمان نے کہا کہ اسلام آباد میں پُرامن مظاہرین کے خلاف بربریت کی گئی، اور انہوں نے دعویٰ کیا کہ شہید ہونے والے 8 کارکنوں کی تفصیلات سامنے آ چکی ہیں، جنہیں سیدھی گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ کارکنوں کے قتل اور آپریشن کی شدید مذمت کی گئی۔
دوسری جانب پولیس نے اسلام آباد میں شرپسند مظاہرین کے خلاف گرینڈ آپریشن کے دوران 400 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5345
پولیس کے مطابق، راولپنڈی پولیس نے 26 نمبر چونگی کے قریب کارروائی کرتے ہوئے 400 سے زائد شرپسند گرفتار کیے، جبکہ پنجاب بھر میں تقریباً 800 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق، ملزمان سے بڑی مقدار میں اسلحہ، وائرلیس اور غلیلیں بھی برآمد کی گئی ہیں۔ مظاہرین نے پولیس پر حملے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں حصہ لیا۔احتجاج کے دوران، رینجرز اور پولیس کے 4 جوان شہید اور 100 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی پی ٹی آئی کے رہنماؤں سے بات کرتے رہے، اور دو رہنماؤں کو اسلام آباد سے 45 کلومیٹر دور حسن ابدال جانے کے لیے ہیلی کاپٹر فراہم کیا تاکہ وہ بشریٰ بی بی کو ڈی چوک کی طرف مارچ نہ کرنے پر قائل کریں، مگر بشریٰ بی بی نے کسی کی ایک نہ سنی۔
مذاکرات کے دوران، بانی پی ٹی آئی نے بشریٰ بی بی کو مارچ کے مقام میں تبدیلی کی ہدایت کی تھی، تاہم انہوں نے ڈی چوک تک مارچ کرنے پر زور دیا۔
وزیر داخلہ نے دیگر رہنماؤں کے ساتھ بات چیت کی، لیکن بشریٰ بی بی کی ضد کے سامنے ان کی کوئی نہ سنی۔ آخرکار، پی ٹی آئی نے اسلام آباد میں احتجاج ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔