اسلام آباد:بالی ووڈ کے لیجنڈری اداکار امیتابھ بچن نے 90ء کی دہائی میں اپنے پروڈکشن کمپنی کے دیوالیہ ہونے کے بعد مالی مشکلات اور قرض کے بوجھ کا سامنا کیا۔
ایک انٹرویو میں انہوں نے اس دور کی تفصیلات بتائیں اور کہا کہ ایک وقت ایسا آیا تھا جب ان کے پاس کوئی کام نہیں تھا، ان کی کمپنی دیوالیہ ہو چکی تھی، اور انہیں 90 کروڑ روپے کے قرض کی ادائیگی کرنی تھی۔ اس کے نتیجے میں ان پر 55 مختلف مقدمات درج ہو گئے تھے۔
امیتابھ نے اس وقت کو اپنی زندگی کا سب سے مشکل دور قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنے گھر کو بیچنے تک کے بارے میں سوچنے لگے تھے۔
قرض دہندگان ہر روز ان کے دروازے پر آتے، اور لون ریکوری ایجنٹس انہیں گالیاں دیتے اور دھمکیاں دیتے تھے، جس کی وجہ سے وہ مسلسل ذہنی اذیت میں مبتلا ہو گئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس دور میں لوگوں کا ان پر سے اعتماد اٹھنے لگا تھا اور وہ بالکل دیوالیہ ہو گئے تھے۔ ہر طرف ٹوٹ پھوٹ کا سامنا تھا۔
لیکن اس مشکل وقت میں انہوں نے ہمت نہ ہاری اور سوچا کہ وہ کس کام میں بہترین ہو سکتے ہیں، اور ان کا جواب اداکاری تھا۔
اس کے بعد انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی توجہ صرف اداکاری پر مرکوز کریں گے اور اپنی کھوئی ہوئی شہرت دوبارہ حاصل کریں گے۔
اداکار نے اس وقت اپنے قریبی دوست یش چوپڑا سے ملاقات کی اور فلم ‘محبتیں’ میں کام کرنے کی پیشکش قبول کی۔
یہ فلم ان کی زندگی کا اہم موڑ ثابت ہوئی، اور اس کے بعد انہیں مزید فلموں اور بھارتی ٹی وی شو ‘کون بنے گا کروڑ پتی’ کی میزبانی کی پیشکش ہوئی۔
‘کون بنے گا کروڑ پتی’ نے نہ صرف ان کے شوبز کیریئر کو بچایا بلکہ ان کے مالی حالات کو بھی مستحکم کیا، اور وہ ایک بار پھر بھارتی عوام میں مقبول ہو گئے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5319