پاکستان کرکٹ بورڈ کا ہائی برڈ ماڈل مسترد، چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہوگی

نیوزڈیسک

0

اسلام آباد:پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے دبئی میں آئی سی سی کے سی ای او جیف ایلا ڈائز اور دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ اہم ملاقاتیں کیں، جن میں انہوں نے پاکستان کے مؤثر اور مضبوط موقف سے انہیں آگاہ کیا۔

آج آئی سی سی بورڈ کی میٹنگ آن لائن ہوگی، جس میں محسن نقوی دبئی سے شریک ہوں گے اور پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔ یہ میٹنگ پاکستانی وقت کے مطابق دوپہر 3 بجے شروع ہوگی۔

محسن نقوی نے جمعرات کو آئی سی سی سے دو ٹوک بات کی، وکلاء سے مشاورت کی اور قانونی مشورے بھی حاصل کیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بھارت انکار کرتا ہے تو اسے حکومت کا وہ خط دکھانا ہوگا جس میں پاکستان نہ آنے کی ٹھوس وجوہات بیان کی گئی ہوں، کیونکہ خط کے بغیر کوئی اور جواز قبول نہیں کیا جائے گا۔

پی سی بی کے مصدقہ ذرائع کا کہنا ہے کہ محسن نقوی نے دبئی میں ہونے والی میٹنگ میں پاکستان کا موقف آئی سی سی حکام کے سامنے رکھ دیا ہے۔

چیئرمین پی سی بی نے واضح کیا کہ پاکستان کی حکومت نے ہائی برڈ ماڈل کو مسترد کر دیا ہے، اس لیے بھارت کو پاکستان آنا پڑے گا۔

اگر آئی سی سی اس معاملے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے، تو اسے کرکٹ اور رکن ملکوں کے مفاد میں نئی تجویز پیش کرنی ہوگی، کیونکہ ہائی برڈ ماڈل پر بات کرنا وقت کا ضیاع ہوگا۔

مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5323

ذرائع کے مطابق پی سی بی نے آئی سی سی سے مطالبہ کیا ہے کہ چیمپئنز ٹرافی کا قابلِ قبول فارمولا بورڈ میٹنگ سے قبل فراہم کیا جائے۔

پی سی بی نے مزید وضاحت کی کہ اگر ہائی برڈ ماڈل کے تحت نیوٹرل وینیو پر بھارت کے ساتھ میچ کھیلنے کا فارمولا تیار کیا گیا، تو پھر پاکستان یہ فیصلہ کرے گا کہ آئندہ ایونٹس میں بھارت میں نہ کھیلنے کی پالیسی اختیار کی جائے گی۔

پاکستان کو آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے حقوق کے 60 لاکھ ڈالرز ملیں گے، جس میں 12 سے 13 لاکھ ڈالرز انشورنس کے طور پر بھی ادا کرنے ہوں گے۔ پاکستان کو گیٹ منی اور ہاسپیٹلیٹی سے اضافی آمدنی بھی ملے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کو آئی سی سی سے ہر سال 13 ملین ڈالر کی دو قسطیں ملتی ہیں، جبکہ بھارت کو 90 سے 95 ملین ڈالرز سالانہ شیئر ملتا ہے۔

محسن نقوی نے دبئی روانگی سے قبل قذافی اسٹیڈیم لاہور کا دورہ کیا اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی پاکستان میں ہی ہوگی، اور اس حوالے سے آئی سی سی سے مسلسل رابطہ ہے۔

انہوں نے قذافی اسٹیڈیم کی تعمیر نو کے کام کی تفصیل بتائی اور کہا کہ اس کی گنجائش 35 سے 40 ہزار تک ہو جائے گی۔

چیئرمین پی سی بی کا مزید کہنا ہے کہ حکومت کی ہدایات کے مطابق آئی سی سی اجلاس کے فیصلوں پر عمل کیا جائے گا، اور اگر آئی سی سی ہائی برڈ ماڈل کے لیے مجبور کرے گا تو پی سی بی حکومت سے اجازت طلب کرے گا، تاہم فی الحال ہائی برڈ ماڈل کو قبول کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.