ڈراموں کے بچوں پر اثرات: گیارہ سالہ بچے نے کھیل میں نہ شامل کرنے پر ساتھی کا قتل

عمران ٹکر

0

پشاور:پشاور کے مقامی علاقے میں گیارہ سالہ بچے کو کھیل میں شامل نہ کرنے کے باعث اس نے خنجر نما چاقو سے اپنے ہم عمر ساتھی پر حملہ کر دیا، جس کے نتیجے میں وہ جان کی بازی ہار گیا۔

واقعے کی تفصیلات

پولیس کے مطابق، مقتول بچہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ کھیل رہا تھا جب گیارہ سالہ ساتھی بچے کو کھیل میں شامل کرنے سے انکار کر دیا گیا۔

اس پر مشتعل ہو کر اس نے جیب سے خنجر نما چاقو نکالا اور اپنے ساتھی پر وار کر دیا، جو سیدھا سینے پر لگا۔ زخموں کی شدت کے باعث بچہ ہسپتال میں تیس منٹ کے اندر دم توڑ گیا۔

پولیس کارروائی

مقامی پولیس کے مطابق، واقعے کے فوراً بعد قانون سے متصادم کمسن بچے کو گرفتار کر لیا گیا۔

تاہم، کم عمری کے باعث نہ تو اسے ہتھکڑیاں پہنائی گئیں اور نہ ہی حوالات میں بند کیا گیا، بلکہ چالان مکمل کر کے سیدھا جج کے سامنے پیش کر دیا گیا۔

مقتول کے اہل خانہ نے مقدمہ درج نہ کرانے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد عدالت نے بچے کی کم عمری اور واقعے کو اتفاقی حادثہ قرار دیتے ہوئے اسے ضمانت پر رہا کر دیا۔

مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6088

ارطغرل ڈرامے سے متاثر ہونے کا انکشاف

مقتول بچے کے چچا نے اس واقعے کو افسوسناک مگر اتفاقی حادثہ قرار دیا۔
ان کے مطابق، ملزم بچہ ترکی کے مشہور تاریخی ڈرامے “ارطغرل” سے متاثر تھا اور ہمیشہ خنجر نما چاقو اپنے ساتھ رکھتا تھا، جس سے وہ دوسرے بچوں کو ڈرایا بھی کرتا تھا۔

ان کے مطابق یہ واقعہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ بچوں پر میڈیا کے اثرات کتنے گہرے ہو سکتے ہیں، خاص طور پر جب والدین ان کی سرگرمیوں پر نظر نہیں رکھتے۔

ماہرین اور والدین کے لیے لمحۂ فکریہ

ماہرین کے مطابق، ایسے واقعات والدین کی غفلت اور بچوں کی غیر ضروری آزادی کا نتیجہ ہوتے ہیں۔

اگر والدین بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور ان کے رویے میں کسی بھی غیر معمولی تبدیلی کو سنجیدگی سے لیں تو ایسے افسوسناک حادثات سے بچا جا سکتا ہے۔

مقامی صحافی امیر معاویہ کے مطابق، “ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ جو لوگ اسلحہ یا دیگر نقصان دہ اشیاء ساتھ رکھتے ہیں، وہ نہ صرف خود کو بلکہ دوسروں کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔”

فوجداری ذمہ داری کی عمر

فوجداری قوانین کے مطابق، اب فوجداری ذمہ داری کی عمر دس سال سے زیادہ لیکن چودہ سال سے کم مقرر کی گئی ہے، بشرطیکہ جج کی رائے میں ملزم نے مناسب حد تک ذہنی پختگی حاصل کر لی ہو۔

یہ واقعہ والدین اور معاشرے کے لیے ایک سبق ہے کہ بچوں کی تربیت اور نگرانی میں لاپرواہی خطرناک نتائج پیدا کر سکتی ہے۔

ضروری ہے کہ والدین بچوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں، ان کی ذہنی نشوونما کو سمجھیں اور انہیں مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کریں تاکہ وہ اپنی توانائیاں تعمیری انداز میں استعمال کر سکیں۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.