اسلام آباد: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان کشیدگی کے بعد فرانسیسی صدر نے دونوں ممالک کے صدور کو ٹیلی فون کیا ہے۔
فرانسیسی صدر کا پیغام: رواداری اور احترام کی اہمیت
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے کہا کہ سب کو صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور ایک دوسرے کا احترام کرنا چاہیے۔
گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اگر ایک دوسرے کے لیے باہمی احترام ہو تو ہم آگے بڑھ سکتے ہیں۔ اس وقت جو چیز داؤ پر لگی ہے وہ زیادہ اہم ہے۔
وائٹ ہاؤس اجلاس میں کشیدگی
گزشتہ روز وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ملاقات کے دوران بار بار جھڑپوں اور سخت الفاظ کا تبادلہ ہوا۔
یوکرائنی صدر نے ٹرمپ کو روس سے محتاط رہنے کا مشورہ دیا جس پر امریکی صدر ٹرمپ نے ان پر گستاخی کا الزام لگایا۔
سوچ اور نظریات میں فرق
ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان فکری اختلافات بھی سامنے آئے جس سے دونوں ممالک کے تعلقات مزید کشیدہ ہو گئے۔
یورپی ممالک نے یوکرین کی حمایت میں یکجہتی کا اظہار کیا۔
برطانیہ، جرمنی، اٹلی اور کینیڈا سمیت یورپی ممالک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کشیدگی پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6170
برطانوی وزیراعظم کی حمایت کس نے کی؟
برطانوی وزیر اعظم سر کیر اسٹارمر نے صدر زیلنسکی کو فون کیا اور انہیں برطانیہ کی غیر متزلزل حمایت کا یقین دلایا۔
جرمن چانسلر نے یوکرین کو جرمنی اور یورپ پر انحصار کرنے کی پیشکش کی۔
کینیڈا نے کہا کہ یوکرین آزادی کی جنگ لڑ رہا ہے، اور وہ یوکرین کی حمایت پر یقین رکھتا ہے۔
اطالوی وزیر اعظم نے امریکہ، یورپی ریاستوں اور اتحادیوں کے درمیان سربراہی اجلاس کی ضرورت پر زور دیا۔ یوکرین کے صدر زیلنسکی نے یورپی ممالک کی حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
یورپی رہنماؤں کا اجلاس
یوکرین کے تنازع پر وزیر اعظم سٹارمر کی صدارت میں کل یورپی رہنماؤں کا اجلاس بھی ہونے والا ہے۔ اس سلسلے میں صدر زیلنسکی آج لندن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ آج وزیراعظم سٹارمر سے ملاقات کریں گے۔