اسلام آباد:رمضان المبارک میں روزے داروں کو ایسی غزائیں منتخب کرنی چاہئیں جو توانائی اور غزائیت سے بھرپور ہوں۔
عموماً لوگ دن بھر کے روزے کے بعد افتاری کے وقت ایسی غزاؤں کا انتخاب کرتے ہیں جو صحت پر مثبت اثرات ڈالنے کی بجائے نقصان دہ ثابت ہوتی ہیں۔
یہ بات ضروری ہے کہ افطار میں ایسی غزائیں شامل کی جائیں جو جسم کو توانائی فراہم کریں اور صحت کو فائدہ پہنچائے، نہ کہ اس کے برعکس۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ نے ان نا مناسب عادات کو آٹھ نقاط میں اختصار میں بیان کیا ہے۔
1.کثرت سے پانی پینا
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ سحری کے وقت زیادہ پانی پینے سے رمضان میں پورے دن جسم کو پیاس سے بچاتا ہے۔
تاہم سحری کے وقت بہت زیادہ پانی پینے سے گردوں پر اضافی بوجھ پڑتا ہے کیونکہ وہ اضافی پانی سے چھٹکارہ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس سے پیشاب کی رغبت اضافہ ہوجاتا ہے۔ جو دن بھر پیاس میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے۔
اسی لیے سحری کے وقت پانی والے پھلوں کا استعمال بہتر سمجا جاتا ہے۔ جیسے تربوز، خربوزہ اور سیب وغیرہ شامل ہیں۔
یہ پھل جسم میں بتدریج پانی چھوڑنے کا کام کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ پانی پینے کے عمل کو سحری سے افطاری کے درمیان تقسیم کرنا چاہیے، نہ کہ صرف سحری پر توجہ مرکوز کی جائے۔
2.افطار پر براہ راست ٹھنڈا پانی پینا
افطار کے وقت براہ راست ٹھنڈا پانی پینا معدے اور آنتوں کی جانب خون کی گردش کم کر سکتا ہے۔ جس سے نظام ہاضمہ کے مسائل ہو سکتے ہیں۔
غذائی ماہرین کے مطابق افطار کے بعد نیم گرم یا کمرے کے درجہ حرارت والا پانی، یا کھجور کے ساتھ دودھ پینا چاہیے۔
اسی طرح افطار کے بعد ٹھنڈا پانی پیا جا سکتا ہے۔ تاہم افطار کے دوران ایسا کرنے سے معدے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکت اہے۔ اس کے نتیجے میں ہاضمے کا مسئلہ، موٹاپا اور تیزابیت جیسی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں۔
3.افطار کے بعد میٹھا کھانا
افطار کے فورا بعد میٹھا کھانے سے جسم میں چکنائی اکٹھا ہوتی ہے اور موٹاپے اور کولسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے۔ لہذا میٹھا کھانے سے قبل تھوڑا انتظار کر لینا چاہیے۔ بہتر ہے کہ میٹھا ہفتے میں ایک یا دو مرتبہ کھایا جائے۔ یہ روزانہ نہیں کھانا چاہیے۔
4.پھلوں کا نہ کھانا
پھلوں کو اُن وٹامنز اور معدنی نمکیات کا بہترین ذریعہ شمار کیا جاتا ہے جن کی رمضان میں انسانی جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔
اسی طرح یہ موٹاپا اور وزن کم کرنے میں مدد گار ہوتے ہیں۔ اسی لیے یہ بہت اہم ہے کہ آپ ماہ رمضان میں پھلوں کو کھانے کے شدید خواہاں رہیں۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=6456
5.اچار، چٹنی، نمک اور مسالوں کی کثرت
نم اور مسالے تو آپ کی جانی دشمن ہیں۔ زیادہ نمک والی اشیاء یا اچار اور چٹنی یہ جسم سے پانی ختم کرنے کا عمل بڑھانے میں مدد گار ہیں۔
اسی کے سبب انسان کو مستقل صورت میں بالخصوص روزے کے دوران پیاس محسوس ہوتی ہے۔ ان کے زیادہ استعمال سے دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔
6.روغنی کھانوں کے ساتھ افطار
روغنی کھانوں کے ساتھ افطار کی ابتدا کرنا اہم ترین غلطیوں میں سے ایک ہے۔ رمضان میں اس سے اجتناب لازم ہے۔
لہذا تلے ہوئے اور چکنائی والے کھانوں سے دور رہیں۔ افطار کے آغاز کے لیے بہترین چیز کھجور ہے۔ اس سے خون میں شکر کی سطح معتدل اور آسان صورت میں بلند ہو جاتی ہے۔
7.سحری سے غفلت برتنا
روزے داروں کے لیے سحری کھانا نہایت اہم ہے۔ اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ سحری میں کھائی جانے والی غذا ہمارے جسم کو مطلوب ضروری عناصر پر مشتمل ہو۔
رمضان میں دن میں دو وقت کھانا کھانے سے جسم کا مدافعتی نظام زیادہ سرگرم اور ہاضمے کا عمل زیادہ مضبوط ہو جاتا ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق سحری کا کھانا مرکب کاربوہائیڈریٹس اور ریشے دار غذا پر مشتمل ہونا چاہیے۔
ایسی غذا جس کے ہضم ہونے میں طویل وقت درکار ہو کیوں کہ یہ دن بھر انسان کو سیر ہونے کے احساس دلائے گی۔ ان غذاؤں میں بھورے چاول ، آلو ، مکمل گندم کی روٹی ، اجناس ، لوبیا ، جئی اور شکر قندی شامل ہے۔
8.ورزش کو نظر انداز کرنا
بعض لوگ رمضان میں ورزش کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ تاہم ورزش کے تمام انسانی اعضا کے لیے کئی فوائد ہیں اور یہ صرف وزن میں کمی تک محدود نہیں۔ رمضان میں ورزش کا بہترین وقت افطار سے ایک گھنٹہ قبل یا پھر افطار کے کم از کم دو گھنٹے بعد ہے۔