مولاناڈاکٹرعبدالرزاق اسکندر
مفتیان کرام کی رائے میں ایک مسئلہ پیش ہے، جس میں پاکستانی مسلمانوں کی بڑی تعداد لاعلمی کی بنا پر مبتلا ہے۔ عوام کے درمیان یہ معلوم ہے کہ اذان فجر شروع یا ختم ہونے تک سحری کھانے کی اجازت ہے، اور جب انہیں اس معاملے پر توجہ دلائی جاتی ہے تو وہ اپنے نقطہ نظر پر قائم رہتے ہیں۔ اس کے باوجود، عقلمند انسان کے لئے یہ بات آسانی سے سمجھی جا سکتی ہے کہ اذان فجر صرف اس صورت میں دی جاتی ہے جب فجر کا وقت داخل ہوچکا ہوتا ہے، یعنی صبح صادق ہو چکی ہوتی ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر کوئی شخص صبح صادق ہونے کے بعد بھی سحری کھاتا رہے، چاہے اسے اس مسئلہ کا علم ہو یا نہیں، تو کیا اس کے لئے قضا ضروری ہوگی اور کیا اس پر روزہ توڑنا جائز ہوگا جس کے لئے روزہ دار کو کفارہ دینا پڑے؟
جواب: صبح صادق ہونے کے بعد سحری کھانا بند کرنا واجب ہوتا ہے، کیونکہ معیاری وقت پر ہے اور اذان اختتام وقت کی نشانی ہے۔ اگر شخص سحری کا وقت ختم ہونے کے باوجود کھایا پیا ہو، چاہے وہ جان بوجھ کر ہو یا لاعلمی میں، تو اس پر صرف قضا لازم ہوگا۔ کفارہ واجب ہوتا ہے، جب روزہ رکھ کر بغیر عذر شرعی توڑ دیا جائے۔