پشا ور: اس سال جون کے مہینے میں حیات آباد میڈیکل کمپلکس پشاور میں قواعد و ضوابط کی پامالی کرتے ہوئے مبینہ طور پر نااہل ڈاکٹروں کو ترقی دے دی گئی، جس کے نتیجے میں کئی قابل ڈاکٹر ترقی سے محروم رہ گئے۔
حیات آباد میڈیکل کمپلیکس (ایچ ایم سی) اور خیبر گرلز میڈیکل کالج (کے جی ایم سی) کے فیکلٹی ممبران نے نیب کو خط لکھا ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ چند ڈاکٹرز کو بغیر اہلیت کے پروموٹ کیا گیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ ترقی پانے والے ڈاکٹرز اعلی آفسران کے منظور نظر یا قریبی رشتہ دار ہیں جبکہ اہلیت رکھنے والے ڈاکٹروں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔
خط میں نو ڈاکٹروں کی نشاندہی کی گئی ہے جن پر فیکلٹی ممبران نے اعتراض اٹھایا ہے اور اسکے خلاف انکوائری کرنے کی درخواست دی ہے۔ ترقی پانے والے ڈاکٹروں میں ڈاکٹر آفشین محمود، ڈاکٹر زاہد سرفراز، ڈاکٹر نبیلہ شیر، ڈاکٹر سعدیہ علی، ڈاکٹر جمشید عالم، ڈاکٹر مسرت حسین، ڈاکٹر رشید اسلم، ڈاکٹر محمد شاہ، اور ڈاکٹر امبرین آفریدی شامل ہیں۔
تفصیلات کے مطابق، ایچ ایم سی اور کے جی ایم سی میں اسسٹننٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی دینے کے لئے تمام فیکلٹی سے ریگولیشن 2021 کے مطابق کاغذات طلب کئے گئے تھے۔ ہسپتال کے کل 71 ڈاکٹروں نے ترقی پانے کے لئے اپلائی کیا تھا جسکی جانچ پڑتال کے لئے دو قسم کی سلیکشن کمیٹیاں بنائی گئی تھیں۔
پہلی کمیٹی یعنی ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) کا کام کاغذات کی جانچ پڑتال کرکے اسکے ساتھ مطلوبہ تجاویز (ترقی پانے کے اہل یا نا اہل) لکھ کر انسٹیٹیوٹشنل پروموشن کمیٹی (آئی پی سی) کو بھیجنا تھا۔ آئی پی سی نے 4 جون کو 45 ڈاکٹروں کو ترقی دینے کا اعلامیہ جاری کردیا جس میں نو ایسے ڈاکٹروں کو بھی شامل کیا گیا جو کہ ترقی پانے کے لئے اہل نہیں تھے۔
ان ڈاکٹروں میں ڈاکٹر آفشین محمود، ڈاکٹر زاہد سرفراز، ڈاکٹر نبیلہ شیر، ڈاکٹر سعدیہ علی، ڈاکٹر جمشید عالم، ڈاکٹر مسرت حسین، ڈاکٹر رشید اسلم، ڈاکٹر محمد شاہ اور ڈاکٹر امبرین آفریدی شامل ہیں جنہیں اسسٹنٹ پروفیسر سے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور ایسوسی ایٹ پروفیسر سے پروفیسر کے عہدے پر ترقی دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈی پی سی کی میٹنگز میں آئی پی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ عامر بھی موجود تھے اور انہوں نے خود ان چھ ڈاکٹروں کی ترقی دینے کی تجویز کی تھی جبکہ ڈاکٹر سعدیہ علی کو پروموشن کے لئے دو ریسرچ پیپرز کم ہونے کی بنیاد پر ترقی پانے والے لسٹ سے ہٹا دیا گیا۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی پی سی میں سب کچھ الٹ پلٹ کر دیا گیا اور جو اہل تھے انکو نظر انداز کیا گیا جبکہ جو اہل نہیں تھے انکو ترقی دے دی گئی۔
خیبر گرلز میڈیکل کالج کے ڈین ڈاکٹر زاہد امان نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے بتایا کہ کچھ ڈاکٹروں کو انکی کارکردگی کے غلط نمبرز دئیے گئے تھے جسکی تصحیح کی گئی۔ ڈاکٹر زاہد امان نے مزید بتایا کہ رولز ریگولیشن میں کچھ غلطیاں تھیں جسے درست کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ترقی پانے والوں میں بہت سارے ایسے ڈاکٹرز بھی موجود ہیں جنہوں نے کاغذات جمع کرنے کی آخری تاریخ تک کوئی ریسرچ پیپر جمع نہیں کئے تھے بلکہ انکے یہ ریسرچ پیپرز کئی ماہ بعد شائع ہوئے ہیں۔ اس پورے پروسس میں پی ایم ڈی سی کے رولز و ریگولیشن کو مکمل طور پر پامال کیا گیا ہے۔