غزہ میں اسرائیلی حملوں کے باعث لوگ جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور

نیوزڈیسک

0

اسلام آباد:برطانوی فلاحی تنظیم آکسفیم کی نمائندہ بشریٰ خالدی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے شمالی حصے میں حالات انتہائی خراب ہو چکے ہیں، جہاں لوگ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ، گدھے اور گھوڑے کے کھانے پر گزارا کرنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ شمالی غزہ میں غذائی قلت کے باوجود لوگ جنوبی غزہ کی طرف نقل مکانی کرنے کی بجائے اپنے گھروں میں مرنے کو ترجیح دے رہے ہیں۔

آکسفیم کے مطابق، اسرائیلی فوج نے گزشتہ 10 دنوں سے شمالی غزہ میں خوراک کی فراہمی روک رکھی ہے، جس کی وجہ سے بھوک کی شدت میں اضافہ ہو رہا ہے اور لوگ مر رہے ہیں۔

بشریٰ خالدی نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ لوگ کس طرح زندہ رہیں گے، کیونکہ یا تو وہ شمال میں جاری قتل عام کا شکار ہوں گے یا جنوب کی طرف نقل مکانی کی کوشش میں ہلاک ہوں گے۔

علاوہ ازیں، غزہ کے علاقے دیر البلح میں ایک اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں الاقصیٰ اسپتال کے باہر خیموں میں آگ لگ گئی، جس سے 4 فلسطینی زندہ جل گئے اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔

اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی 17 فلسطینیوں کو حراست میں لیا، جبکہ نصیرات کے اسکول میں پناہ گزینوں پر ٹینکوں سے گولہ باری کی گئی، جس میں 22 افراد شہید اور 80 زخمی ہوئے۔

شمالی غزہ میں 9 روز سے جاری محاصرے کے دوران شہید فلسطینیوں کی تعداد 300 تک پہنچ گئی ہے، اور خوراک، پانی اور دواؤں کی قلت خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کی نمائندے نے اس صورتحال کو نسل کشی قرار دیا ہے۔

مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=4510

Leave A Reply

Your email address will not be published.