اسلام آباد:اسلام آباد میں ذوالفقار علی بھٹو کے بعد اب عمران خان کے خلاف بھی قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
1974 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف معروف قانون دان احمد خان قصوری کے قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔
آج، نصف صدی بعد، دسمبر 2024 میں سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف دہشت گردی کے الزامات میں مقدمہ درج کیا گیا۔
عمران خان، جو پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین ہیں، وہ پاکستان کے دوسرے منتخب وزیراعظم ہیں جن کے خلاف یہ کارروائی کی گئی ہے۔
اس سے قبل 1974 میں ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف بھی قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا، اور انہیں تختہ دار پر لٹکا دیا گیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی، جو اس وقت مختلف مقدمات کے سلسلے میں اڈیالہ جیل میں قید ہیں، کے خلاف قتل کا مقدمہ گزشتہ ہفتے پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران سری نگر ہائی وے پر تیز رفتار گاڑی کی زد میں آ کر نیم فوجی دستے کے اہلکاروں کی ہلاکت کے معاملے میں درج کیا گیا۔
الزامات کیا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بعض دیگر رہنماؤں کے خلاف یہ مقدمات رمنا پولیس اسٹیشن میں درج ہیں، جن میں دفعہ 302 (قتل)، دفعہ 324 (قتل کی کوشش)، دہشت گردی کے الزامات اور سیکشن 120 بی (مجرمانہ سازش) جیسی متعدد دفعات شامل کی گئی ہیں۔
مزید پرئیے:https://urdu.thepenpk.com/?p=5459
پولیس حکام کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں کے کہنے پر ایک نامعلوم ڈرائیور نے لینڈ کروزر کو رینجرز اہلکاروں پر چڑھا دیا، جس کے نتیجے میں تین اہلکار جاں بحق اور دو زخمی ہوئے۔
دوسری جانب اسلام آباد پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ رینجرز اہلکاروں کی شہادت کی ایف آئی آر سیل ہے، اس حوالے سے کوئی تفصیل فراہم نہیں کی جا سکتی۔
آخری کارڈ ابھی استعمال نہیں کرونگا
اس دوران، عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے بتایا کہ عمران خان نے ابھی اپنا آخری سیاسی “کارڈ” استعمال نہیں کیا ہے۔
ان کے مطابق، عمران خان کی ہدایت تھی کہ لال مسجد جیسا بڑا سانحہ کرایا جائے، جو مقامی اور عالمی سطح پر ہلچل مچائے۔
علیمہ خان کا مزید کہنا ہے کہ ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کو روکا گیا تھا اور وہ چھ گھنٹے تک انتظار کرتی رہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان کی صحت بالکل ٹھیک ہے، مگر انہیں میڈیا کی سہولتیں محدود کر دی گئی ہیں، جیسے کہ اخبارات اور ٹی وی کی سہولتیں بند ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کو آج اور کل وکلا سے معلومات ملیں گی۔ ہم نے بھی ان کو سانحہ سے آگاہ کیا، جس پر وہ گہرے صدمے میں تھے۔